Moona (03-23-2016)
30 نومبر کے بڑے سیاسی اجتماع میں کپتان نے اپنی سیاسی پٹاری سے ”سانپ“ نکالتے ہوئے اعلان کیا کہ ”کسی حکومتی ادارے سے انصاف نہیں ملا اس لئے لاہور‘ فیصل آباد‘ کراچی اور پھر تمام پاکستان کو ہر چار دن بعد مکمل ”جام“ کر دیا جائے گا۔!! کپتان اور حکمران دونوں غلطیوں پر غلطیاں کر رہے ہیں کپتان کے پاس لائحہ عمل میں جذباتیت اور انتقام کا غلبہ ہے طبیعت بھی لا اُبالی ‘ مزاج نیم آمرانہ‘ غصہ پر قابو پانے کی صلاحیت کم کم‘ ایڈونچر ازم کا شوق!! نتیجہ پاکستان کا سیاسی عدم استحکام اور ملکی ترقی میں رکاوٹیں! دوسری طرف حکمران حسب عادت مذاکرات‘ معاہدے مسئلے کے حل سے مکمل لاپروا اور ڈنگ پٹاﺅ پالیسی پر خود فریبی اور ملکی نظام زندگی خود مفلوج کرنے پر کمربستہ مزید ”کپتانی وار“ کے جواب میں مرکزی وزراءکے لایعنی‘ حکمت سے عاری‘ غیر اخلاقی بیانات اور استعارے! یہ سب ظاہر کرتے ہیں کہ حکومت دھاندلی زدہ حلقوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی طرف آنے کو تیار نہیں ایک مہینہ ضائع‘ دو ماہ ضائع تیسرا مہینہ پوائنٹ سکورنگ اور غلط دلائل‘ بدلتی سیاسی حکمت عملی کوبدنیتی کی نذر کر دیا! اگر حکمران اس ”سیاسی کشمکش“ کو ختم کرنا چاہتے تو دو ماہ پہلے 4 نکات پر اتفاق رائے والے معاملات میں سے کم از کم دو یا تین پر فوری عمل کرتے نہ سیاسی بحران طویل ہوتا نہ وسط مدتی انتخابات تک بات جاتی! المیہ یہ ہے کہ حکمران صرف وقت گزاری کے لئے مذاکرات ‘ مذاکرات کھیلتے رہے! مقصد صرف گھمبیر بحران سے نکلنا تھا۔ وقتی طور پر نکل بھی گئے لیکن اب پورے ملک میں کپتان کے جلسوں اور دھرنوں نے کافی ہلچل مچا دی ہے اور کپتان کے سیاسی حملے مسلسل حکمران طبقہ کے اوسان خطا کر رہے ہیں لاکھوں بڑے جلسوں سے ثابت ہوتا ہے کہ عوام کپتان کے خیالات سے متفق ہیں ورنہ وہ خود اپنے خرچ پر جلسوں میں نہ آتے!کپتان کا سیاسی سانپ پٹاری سے باہر آ چکا ہے اب 15 دسمبر کو لاہور میں دمادم مست قلندر ہو گا۔ 30 نومبر کے جلسے کیلئے بھی حکومت پنجاب نے ہائیکورٹ کے احکامات کے باوجود خفیہ پولیس آپریشن کر کے کپتان کے ”جنون“ کو گرفتار کیا اب لاہور‘ فیصل آباد‘ کراچی کے علاوہ 18 دسمبر کو تمام ملک کے بڑے شہروں خصوصاً پنجاب میں جنون بمقابلہ پولیس منظر نامہ ہو گا نتیجہ گرفتاریاں‘ مار دھاڑ جلاﺅ گھیراﺅ‘ دھرنے‘ جلسے‘ ریلیاں‘ آنسو گیس‘ گولیاں فائر؟؟ شہر شہر یہ ٹکراﺅ اور انتشار سیاسی عدم استحکام‘ نظام زندگی جام‘ خوف اور سراسیمگی کے نتائج دے گا! ابھی بھی وقت ہے کہ کپتان اور حکمران انتہا پسندانہ فیصلوں سے رجوع کر کے پاکستان کی سلامتی کی فکر کریں۔ ملکی خفیہ اداروں کو قومی سلامتی کے کام کرنے دیں افواج کو کسی بڑے امتحان میں نہ ڈالیں ملکی سیاسی وسیع انتشار میں رینجرز کو بھارتی سرحد سے شہر شہر ‘ پھنسائیں نہ فوج کو تشدد پسندانہ احتجاج میں عوام کے مقابل آنے پر مجبور کریں! اگر حالات بگڑے تو پنڈی والے پاکستان کے مفاد میں فیصلے کریں گے! حکمران کسی غلط فہمی میں نہ رہیں!! حکمران خصوصاً میاں محمد نوازشریف‘ پرویز رشید‘ خواجہ آصف‘ سعد رفیق اپنے جارحانہ حملے روکیں اگر کوئی گندی زبان استعمال کرتا ہے تو وزراءایسا کیوں کرتے ہیں اور بعض اوقات وزراءکا ضرورت سے زیادہ فضول ردعمل ہوتا ہے۔ پھر کپتان اور وزرا ءمیں فرق تو نہ رہا ؟؟ اگر گندی باتوں کا جواب ”کن ٹٹوں“ والا دیا جائے تو ملکی بحران توبڑھے گا۔ نقصان حکومت کا ہوگا!حکومت پر بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ دھاندلی کے الزامات کا ”مردہ کتا“ پوری 342 ارکان کی پارلیمنٹ کے صاف پانی کے کنویں سے نکالیں۔ کپتان کے بتائے ہوئے 4یا12 قومی اسمبلی کے حلقے کھول دیں قومی انتخابات کی ساکھ کپتان خراب کر چکا حکومت پسپائی اختیار کرتی ملزم ٹھہری کہ یہ دھاندلی ثابت ہونے کے خوف سے گنتی نہیں کراتے! کپتان غلط بھی ثابت ہو گیا تو بھی حکومت کی سیاسی واخلاقی برتری کی مٹی پلید ہو چکی حکمران فورًا سپریم کورٹ سے دھاندلی کمشن بنوانے کا دوبارہ تحریری مطالبہ کریں۔ چیف الیکشن کمشنر دودن میں لگادیں! کپتان بھی سپریم کورٹ کو تحریری خط لکھ دیں کہ مجھے ٹریبونل اور نتائج قبول ہوں گے۔ حکمران پرویز رشید کے بیان کی تردید کریں کہ عمران سے مذاکرات نہیں ہوںگے یہ پسپائی ہے فتح نہیں ہو گی! بھارت سے مذاکرات، طالبان سے 6 ماہ مذاکرات تو کپتان سے کیوں نہیں؟؟ حکمران آخر چاہتے کیا ہیں؟ ساری حکومت اور ملک کو مفلوج کرنے سے بہت بہتر ہے کہ میاں محمد نواز شریف، شہباز شریف، خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، ایاز صادق بڑا فیصلہ کر ڈالیں یا تو 5 دن کے اندر سپریم کورٹ کا دھاندلی ٹریبونل اپنا کام شروع کرے یا ذکر کئے گئے وفاقی وزراءاور دیگر قومی مفاد میں استعفے دے دیں اگر 25 تا 55 ہزار ووٹوں کی برتری تھی یا عوام آج بھی نون لیگ کے ساتھ ہیں تو ہاتھ کنگن کو آرسی کیا؟ دوبارہ انتخاب جیت کر آجائیں اور اےک مفت مشورہ! حکمران سردی سردی میں انتخابات کر والیں بجلی کا بحران گرمیوں میں انتخاب کی صورت میں ووٹروں کو کپتان کی طرف لے جائے گا۔ قومی حلقوں سے اراکین نون لیگ استعفے دے دیں تو بھی قومی مرکزی حکومت تو مستحکم ہے نہیں گر سکتی!! آج کل پٹرول سستا ہونے سے بھی نون لیگ سیاسی فائدے میں ہے 15 دن بعد وزیراعظم دوبارہ ایسے پٹرول مٹی کا تیل سستا اور بجلی 3 روپے یونٹ سستی کر دیں ساتھ ہی متنازعہ حلقوں میں نون لیگ کے مستعفی اراکین کے حلقوں میں ضمنی انتخابات کا اعلان کریں اس طرح دھرنے اور جلسوں کے غبارے سے ہوا نکل جائے گی! کپتان کے پاس پٹاری میں ” کیچوا“ بھی نہیں بچے گا ! حکمران خصوصاً میاں محمد نواز شریف نے ہمیشہ بڑے فیصلے غلط وقت پر کئے اور ملک کا نقصان کرایا خدارا اس مرتبہ پرانی غلطیاں نہ دہرائیں۔ کپتان کی سیاسی حکمت عملی کا یہی توڑ ہے اور انصاف بھی! ریاست انتشار اور عدم استحکام میں مسلسل نہیں رکھی جاسکتی یہ بہت نقصان دہ ہے! حل حکمرانوں نے نکالنا ہے! درست فیصلے اور بروقت بڑے فیصلے! کیا میاں محمد نواز شریف کریں گے؟؟
Similar Threads:
Moona (03-23-2016)
Bohat Khoob
@intelligent086 Thanks 4 informative sharing
Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
Nikita Khurshchev
intelligent086 (03-23-2016)
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks