Moona (01-03-2018),smartguycool (01-02-2018),Ubaid (01-02-2018)
ناسخ اور شیشے کا چمچ
امام بخش ناسخ کو مکان کی تعمیر اور سجاوٹ کا بڑا شوق تھا۔ انہوں نے اپنی نشست گاہ میں سنگ مرمر کے مربع ٹکڑے فرش میں لگوائے تھے۔ ایک صاحب ان سے ملنے آئے۔ ان کے ہاتھ میں چھڑی تھی۔ ناسخ نے دیکھا کہ وہ باتوں کے دوران میں چھڑی کی نوک کو پتھروں کے جوڑ پر برابر گھس رہے ہیں اور لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ ان کی اس حرکت پر ناسخ کو غصہ آیا۔ وہ اپنی جگہ سے اٹھے زنانخانے میں گئے اور ایک کدال لے آئے اور کہنے لگے ’’حضرت چھڑی کی نوک سے تو یہ پتھر شاید نہ اکھڑیں لیکن اس کدال سے ضرور اکھڑ جائینگے۔ آپ کدال سے کام لیں تو زیادہ اچھا ہے۔‘‘ ایک دفعہ شیخ ناسخ کو کسی شخص نے شیشے کے دوتین چمچ تحفے میں بھیجے، جو ان دنوں نئی ایجاد سمجھے جاتے تھے اور حقیقت میں بہت خوشنما بھی تھے وہ پہلو میں طاق پر رکھے ہوئے تھے۔ ایک امیرزادے ناسخ سے ملنے آئے۔ طاق کی طرف دیکھا اور پوچھا ’’حضرت یہ چمچے کہاں سے خریدے اور کس قیمت کو خریدے؟‘‘ ناسخ نے حال بیان کیا۔ انہوں نے ہاتھ بڑھا کر ایک چمچہ اٹھا لیا دیکھ کر تعریف کی پھر بات چیت کرتے رہے اور چمچہ سے زمین کھٹکا کر شغل بے تکلف فرماتے رہے۔ شیشہ کی حقیقت کیا۔ ٹھیس لگی جھٹ سے دو ٹکڑے، ناسخ صاحب نے دوسرا چمچ اٹھا کر سامنے رکھ دیا اور کہا۔ ’’اب اس سے شغل فرمائیے۔‘‘ ٭…٭…٭
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Moona (01-03-2018),smartguycool (01-02-2018),Ubaid (01-02-2018)
Nyc Sharing
t4s
Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
Nikita Khurshchev
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks