Arosa Hya (02-09-2016),muzafar ali (02-09-2016), Zehra Dawood (02-09-2016)
زلزلوں کا شمار چند بدترین قدرتی آفات میں ہوتا ہے جو بڑے پیمانے پر تباہی اور جانوں کے ضیاع کا باعث بنتے ہیں۔ عموماً زلزلے کے نتیجے میں وسیع علاقہ متاثر ہوتا ہے اور انسانوں کی بڑی تعداد ہلاک و زخمی ہو جاتی ہے۔ ماضیٔ بعید میں انسان کو زلزلے کی حقیقی وجوہات کا علم نہ تھا لہٰذا اس نے زمین کو جھنجھوڑ دینے والی اس آفت کے بارے میں طرح طرح کے مفروضے گھڑ رکھے تھے۔ اہلِ یونان کا خیال تھا کہ زلزلے سمندروں کے غصے کی وجہ سے آتے ہیں۔ پیرو کے باسیوں کا عقیدہ تھا کہ جب خدا انسانوں کی گنتی کرنے نکلتا ہے تو اس کے قدموں کی دھمک زلزلہ پیدا کرتی ہے۔ جاپانی یہ سمجھتے تھے کہ زلزلہ زیرزمین عظیم الجثہ 'کیٹ فش' کی حرکت کے سبب آتا ہے۔ قدیم امریکی قبیلوں کا عقیدہ تھا کہ زمین کو مختلف مینڈکوں نے اپنی پشت پر اٹھا رکھا ہے اور ان کی حرکت زلزلے کا باعث بنتی ہے۔ ہندوستان میں یہ خیال رائج تھا کہ زمین کو آٹھ ہاتھیوں یا بہت بڑے بیل نے سر پر اٹھا رکھا ہے اور ان ہاتھیوں یا بیل کا سر ہلنے سے زلزلہ آتا ہے۔ یہ ماضی کی باتیں ہی نہیں بلکہ آج بھی بہت سے لوگ زلزلے کی ایسی ہی توجیہات کرتے ہیں۔ یہ خیال بھی عام ہے کہ زلزلے ہمارے گناہوں کی سزا ہیں اور جب کسی جگہ بہت زیادہ گناہ ہونے لگیں تو خدا کا غصہ وہاں زلزلہ پیدا کر دیتا ہے۔ ان تمام عقائد کے باوجود اہل علم ہر دور میں یہ جاننے کی کوشش کرتے رہے ہیں کہ زلزلے کی اصل وجہ کیا ہے؟ 1906ء میں امریکی شہر سان فرانسسکو میں زلزلہ آیا تو سائنس دانوں نے اس کی وجہ جاننے کے لیے بھرپور تحقیق کا آغاز کر دیا جس کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ اس علاقے میں زمین کی 270 کلومیٹر موٹی بالائی پرت میں کسی وجہ سے شگاف پیدا ہو گیا تھا۔ زمینی چٹانوں میں یہی تبدیلی زلزلے کا باعث بنی۔ اس واقعے کے بعد زلزلوں کے موضوع پر تحقیق میں تیزی آ گئی اور بہت جلد سائنس دان زمینی ساخت اور زلزلے کی وجوہات کے بارے میں سب کچھ جان گئے۔ ہماری زمین انتہائی متحرک اور توانائی سے بھرپور سیارہ ہے۔ یہ اپنے محور کے گرد 24 گھنٹوں میں دن اور رات کا ایک دور مکمل کر لیتا ہے۔ اپنے محور پر گھومنے کے ساتھ ساتھ یہ سورج کے گرد بھی چکر لگا رہا ہے جو 365 روز میں مکمل ہوتا ہے اور اس دوران گرمی، سردی، بہار و خزاں کے موسم تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ ان حرکات کے علاوہ کرۂ ارض کی بالائی چٹانی پرت زمین کی اتھاہ گہرائیوں میں موجود گرم سیال مادے (مینٹل) پر پھسلتی رہتی ہے۔ یہ پرت مختلف ٹکڑوں میں بٹی ہوتی ہے اور ہر ٹکڑا چٹانی پلیٹ کہلاتا ہے۔ زمین کی بالائی پرت میں چھوٹی بڑی ہزاروں دراڑیں ہوتی ہیں جنہیں فالٹ کہا جاتا ہے۔ مینٹل پر حرکت کے نتیجے میں جب یہ پلیٹیں آپس میں ٹکراتی ہیں تو چٹانوں کی دراڑوں پر موجود فالٹ میں حرکت پیدا ہوتی ہے۔ اسی حرکت کو زلزلہ کہتے ہیں۔ عام الفاظ میں بالائی پرت پر پڑنے والے اچانک دباؤ کے نتیجے میں زمین کا ہلنا زلزلہکہلاتا ہے. اکثر زلزلے فالٹ کے ساتھ ساتھ آتے ہیں۔ فالٹ کی لمبائی چند ملی میٹر سے لے کر ہزاروں کلومیٹر تک ہو سکتی ہے۔ اکثر فالٹ ایسی ہوتی ہیں جن میں خاص وقفوں سے مسلسل حرکت پیدا ہوتی رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسی فالٹ کے اوپر واقع خطے اکثر و بیشتر زلزلے کے خطرے سے دوچار رہتے ہیں۔ بعض فالٹ غیرمتحرک کہلاتی ہیں اور ان پر زلزلہ آنے کا خدشہ نہیں ہوتا۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ عرصۂ دراز تک مردہ رہنے والی فالٹ کسی زمینی تبدیلی کے باعث اچانک زندہ ہو کر خوفناک زلزلے کا باعث بن جاتی ہے۔
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Arosa Hya (02-09-2016),muzafar ali (02-09-2016), Zehra Dawood (02-09-2016)
اللہ ہم سب پر رحم فرمائیں
آمین
شئرنگ کا شکریہ
intelligent086 (02-09-2016)
شکریہ
ثمہ آمین یا رب العالمین
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Hm ne b paleontology mai yehi parha
per Zalzaly to is liye aty hain na jb zameen pe gunah aur fasa had se barr jaye
intelligent086 (02-09-2016)
Arosa Hya (02-09-2016)
Zalzaly ka light sa jatka ata hai aur sb hostels se bahar bagny lag jaty hain aur 5min bad phir handsfree mai music
mjy to dar nhi lgta ku mai dua krti hon ALLAH Ta'ala mjy izzat ki mout dena aur naghani mout se mehfoz rakhna !!
per zameen pe boht tras ata hai mjy bechari
intelligent086 (02-10-2016)
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks