بہت عمدہ اور لاجواب شیئرنگ کا شکریہ
آپ کی مزید اچھی اچھی پوسٹس کا انتظار رہے گا
خط کے سوا وجود دو عالم تھا بے نشاں
اس محویت سے خط ترا پڑھتا رہا ہوں میںنکلا تھا اک حسیں کے تعاقب میں پیار سےاب تک اسی نشے میں چلا جا رہا ہوں میںاس سمت کھینچ لائی تھی دل کی تڑپ مجھےبرہم نہ ہو ، ٹھہرتا نہیں ، جا رہا ہوں میںپہلے میں ناصحوں کے ستم کا شکار تھااب اپنی جاں پہ آپ غضب ڈھا رہا ہوں میںبے شک حضور ایسے ہی کرتے ہیں دل لگیجی ہاں ، حضور ، ٹھیک ہے فرما رہا ہوں میںاے نا خدا سفینے کی قسمت تیرے سپردساحل سے بات کر کے ابھی آ رہا ہوں میںجیسے گناہ کرنا کوئی سخت عیب ہےایسے گناہ کرنے سے ڈرتا رہا ہوں میںیا رب نئے نقوش نہ تخلیق کر ابھیمٹتے ہوے نقوش کو چمکا رہا ہوں میںدل سی حقیر چیز تری بارگاہ میں ؟اے دوست اپنے عجز سے شرما گیا ہوں میںہر چند تیری بزم سے جانا ہے دل کی موتلیکن تو خوش نہیں تو ابھی جا رہا ہوں میںیوں اس کی اک نظر نے کیا ہے عدم خرابجیسے کہ رات بھر کہیں پیتا رہا ہوں میں٭٭٭
Similar Threads:
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
بہت عمدہ اور لاجواب شیئرنگ کا شکریہ
آپ کی مزید اچھی اچھی پوسٹس کا انتظار رہے گا
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
Bohat Khoob
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks