Umda Intekhabاک ادھورا سا خواب ہو جیسے
زندگانی کتاب ہو جیسے
میری آنکھوں کے ریگزاروں میں
اک مسلسل سراب ہو جیسے
منتشر منتشر رہی ایسی
بکھرا بکھرا گلاب ہو جیسے
جاگتی آنکھ سے جو دیکھا تھا
تم مرا وہ ہی خواب ہو جیسے
اس کی قامت پہ یہ گمان ہوا
بچپنے میں شباب ہو جیسے
جو دعا نیم شب میں مانگی تھی
اُس دعا کا جواب ہو جیسے
ہاں لکھا تھا کتابِ دل پر جو
تم ہی وہ انتساب ہو جیسے
جس کو پی کر میں اپنے بس میں نہیں
تم وہ ظالم شراب ہو جیسے
sharing ka shukariya![]()
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks