Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
اک ادھورا سا خواب ہو جیسے
زندگانی کتاب ہو جیسے

میری آنکھوں کے ریگزاروں میں
اک مسلسل سراب ہو جیسے

منتشر منتشر رہی ایسی
بکھرا بکھرا گلاب ہو جیسے

جاگتی آنکھ سے جو دیکھا تھا
تم مرا وہ ہی خواب ہو جیسے

اس کی قامت پہ یہ گمان ہوا
بچپنے میں شباب ہو جیسے

جو دعا نیم شب میں مانگی تھی
اُس دعا کا جواب ہو جیسے

ہاں لکھا تھا کتابِ دل پر جو
تم ہی وہ انتساب ہو جیسے


جس کو پی کر میں اپنے بس میں نہیں
تم وہ ظالم شراب ہو جیسے
Umda Intekhab
sharing ka shukariya