Umda sharing ka shukariyaغزل
ستم سکھلاۓ گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا
صنم دکھلائیں گے راہِ خدا ایسے نہیں ہوتا
گنو سب حسرتیں جو خوں ہوئی ہیں تن کے مقتل میں
مرے قاتل حسابِ دوستاں ایسے نہیں ہوتا
جنإبِ دل میں کام آتی ہیں تدبیریں نہ تعزیریں
یہاں پیمانِ تسلیم و رضا ایسے نہیں ہوتا
ہر اک شب، ہر گھڑی، گزرے قیامت، یوں تو ہوتا ہے
مگر ہر صبح ہو روزِ جزا ایسے نہیں ہوتا
رواں ہے نبضِ دوراں گردشوں میں آسماں سارے
جو تم کہتے ہو سب اچھا، کبھی ایسے نہیں ہوتا
۔۔ 1978ء
![]()
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks