Umda Intekhab
پھول مرجھا گئے سارے
پھول مرجھا گئے ہیں سارے
تھمتے نہیں ہیں آسماں کے آنسو
شمعیں بے نور ہو گئی ہیں
آئینے چور ہو گئے ہیں
ساز سب بج کے کھو گئے ہیں
پایلیں بُجھ کے سو گئی ہیں
اور اُن بادلوں کے پیچھے
دور اِس رات کا دلارا
درد کا ستارا
ٹمٹما رہا ہے
جھنجھنا رہا ہے
مسکرا رہا ہے
لندن 1978ء
٭٭٭
Sharing ka shkariya![]()
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks