ساحل کا پتھر
ساحل کے پتھر سے
موجیں جب ٹکراتی ہیں
کرچی کرچی ہو جاتی ہیں
کوئی کہہ دے پروانے سے
کیا ہو گا مر جانے سے
جب بھی آنکھ کے ساحل پر
ابھریں موت کے منظر
کہہ دینا اشکوں سے
بلاوے کے سب بول
منڈیر پر رکھ دیں
چیلیں کوے
اپنا حصہ پا لیں گے
دیواریں بھی کھا لیں گے
تب الو بولے گا
ساحل کے پتھر سے
موجیں جب ٹکراتی ہیں
کرچی کرچی ہو جاتی ہیں
ساحل کا پتھر
پھر بھی پتھر
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote



Bookmarks