
Originally Posted by
ayesha
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ چوبیس آدمی ایک مقام پر جنگل میں درخت کاٹ رہے تھے کہ موسلا دھار بارش شروع ہو گئی۔وہ نزدیک ہی ایک بڑے کمرے میں بارش سے بچنے کا انتظار کرنے لگے۔
اتنے میں آسمانی بجلی زور زور گھن گرج سے کمرے کی چھت پر سے ہو کر واپس چلی جاتی اور سلسلہ آسمانی بجلی کا تیز ہو گیا۔
چوبیس آدمیوں نے مشورہ کیا لگتا ہے کہ ہم میں سے بجلی کسی آدمی پر پڑنی ہے۔ اس طرح کرتے ہیں کہ ہر آدمی ایک ایک کر کے کمرے سے باہر جائے جس آدمی پر بجلی پڑنی ہو گی پڑ جائے گی۔ باقی بچ جائیں گے۔
اس طرح تمام آ...دمی کمرے سے باری باری باہر گئے اور بچ کر واپس آ گئے۔
آخر چوبیسویں آدمی کو مل کر اٹھایا اور باہر پھینکا اور کہنے لگے کہ اس کی وجہ سے ہم سب پریشان تھے۔ آسمانی بجلی بڑی زور سے کمرے پر پڑی تمام آدمی جل کر راکھ ہو گئے۔
صرف چوبیسویں آدمی کی زندگی کی وجہ سے 23 آدمی بچ رہے تھے۔ اور اب وہ تمام تو ختم ہو گئے مگر 24 واں آدمی بچ گیا۔
اکثر ایسا ہی ہوتا ہے ہم دوسروں کو قصوروار سمجھ رہے ہوتے ہیں مگر قصور ہمارا اپنا ہوتا ہے اور ہم کسی اور کے سبب پریشانی اور مصیبت سے بچ رہے ہوتے ہیں لیکن ہم کو اس کا احساس تک نہیں ہوتا۔
بہت عمدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Bookmarks