google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 5 of 5

    Thread: جادو کا موتی

    1. #1
      Family Member www.urdutehzeb.com/public_htmlClick image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 Forum Guru's Avatar
      Join Date
      Sep 2014
      Location
      Pakistan
      Posts
      1,069
      Threads
      232
      Thanks
      0
      Thanked 34 Times in 30 Posts
      Mentioned
      43 Post(s)
      Tagged
      2895 Thread(s)
      Rep Power
      83

      Pen جادو کا موتی

      ویت نام کے کسی گاؤں میں ایک شکاری رہتا تھا۔ اس کا نام ڈائزنگ تھا اور وہ اکیلا ایک چھوٹی سی جھونپڑی میں رہتا تھا۔ ایک دن وہ شکار تلاش کر رہا تھا کہ اُسے ایک شکرا نظر آیا جو سانپ پر جھپٹنے ہی والا تھا۔ ڈائزنگ کو سانپ پر ترس آ گیا ۔اُس نے تیر سے شکرے کو مار گرایا۔
      سانپ بھاگتے بھاگتے رک گیا پھن اُٹھا کر ڈائزنگ کو دیکھا اور پھر بولاٴٴتمہارا بہت بہت شکریہ ڈائزنگٴٴ۔ تم نے مجھ پر جو احسان کیا ہے۔ میَں اُس کا بدلہ دینا چاہتا ہوں۔ یہ لو۔ یہ جادو کا موتی ہے۔ اِسے زبان کے نیچے رکھو گے تو دنیا کے ہر جانور کی بولی کا مطلب سمجھ سکو گے، لیکن ایک بات یاد رکھنا اپنے اِس علم کو نیک کاموں میں استعمال کرنا۔
      پھر اچانک سانپ غائب ہوگیا۔ اُسی وقت ڈائزنگ کو ایک پہاڑی کوے کی کائیں کائیں سنائی دی۔ اُس نے جادوئی موتی زبان کے نیچے رکھا اور کوے کی کائیں کائیں کی طرف کان لگا دئیے کوا کہہ رہا تھاٴٴیہاں قریب ہی ایک جھاڑی میں ایک موٹا تازہ ہرن بیٹھا ہے۔ اگر تم وعدہ کرو کہ اُس کی کلیجی مجھے دے دو گے تو میَں تمھیں اُس تک لے جاؤں گا۔ کوا ڈائزنگ کو اُس جھاڑی کے پاس لے گیا، ڈائزنگ نے تیر سے ہرن کو شکار کیا اُس کی کلیجی کوئے کو دی اور گوشت گھر لے گیا۔ پھر وہ کوے کے ساتھ مل کر شکار کرنے لگا۔ دونوں خوش تھے۔ ڈائزنگ کو شکار کے لیے زیادہ دوڑ دھوپ کرنی نہیں پڑتی تھی اور پہاڑی کوئے کو مفت میں کلیجی مل جاتی تھی۔
      ایک دن کوے کو آنے میں دیر ہوگئی تو ڈائزنگ اکیلا ہی شکار کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا۔ کچھ دیر بعد اُس نے ایک شکار مارا اور اُس کی کلیجی درخت شاخ پر رکھ دی کہ کوا آ کر کھا لے گا، لیکن وہ کلیجی کوئی دوسرا پرندہ کھا گیا۔ اتنے میں کوا کائیں کائیں کرتا ہوا آ گیا ۔ اُسے کلیجی نہیں ملی، تو اُس نے ڈائزنگ کو خوب بُرا بھلا کہا۔ ڈائزنگ کو غصہ آ گیا۔ اُس نے کمان میں تیر لگایا اور کوئے پر نشانہ لگایا۔ کوا اُچھل کر ایک طرف ہو گیا اور تیر کچھ دور جا کر زمین پر گر پڑا۔
      کوا چیخ کر بولاٴٴپہلے تم نے وعدہ خلافی کی اور اب میری جان لینے کی کوشش کی ۔ تمھیں اِس کی سزا ملے گیٴٴ۔ یہ کہہ کر اُس نے تیر کو چونچ میں دبایا اور گائوں کی طرف اُڑ گیا۔ گائوں کے پاس ایک نہر تھی اُس نہر میں کسی آدمی کی لاش پڑی تھی۔ شاید ڈوب کر مرگیا تھا کوے نے ڈائزنگ کا تیر مردے کے جسم میں گھونپ دیا اور جنگل کی طرف اُڑ گیا۔ کچھ دیر بعد چند لوگ نہر کے پاس سے گزرے۔ اُنھوں نے نہر میں لاش دیکھی تو رک گئے لاش میں تیر لگا ہوا تھا۔ یہ تیر ڈائزنگ کا تھا۔ اُنھوں نے پولیس کو خبر کردی اور پولیس نے ڈائزنگ کو قتل کے الزام میں گرفتار کرلیا۔
      اب بے چارہ ڈائزنگ جیل کی کال کوٹھڑی میں پڑا آہیں بھرتا رہا۔ اُس کوٹھڑی میں بس مکھی مچھر تھے یا پسو اور چوہے جو اِدھر اُدھر دوڑتے پھرتے تھے۔ ڈائزنگ نے سوچا چلو اُنہی کی باتیں سن کر وقت گزاروں۔ اب وہ صبح ہوتے ہی جادوئی موتی زبان کے نیچے رکھ لیتا اور اُن جانوروں کی باتیں سنتا۔ ایک صبح ایک چڑیا دوسری چڑیا سے کہہ رہی تھی ٴٴاُس ملک کا بادشاہ بہت بے وقوف ہے۔ اُس کے غلے کے گودام سے روز رات کو چور چاولوں کی بوریاں چرا کر لے جاتے اگر یہی حال رہا تو چند دنوں میں سارا گودام خالی ہو جائے گاٴٴ۔
      ڈائزنگ نے جیلر کو بلایا اور اُسے یہ بات بتائی۔ جیلر کو اُس کی بات کا یقین نہ آیا۔ اُس نے کہا تم کوئی جادو گر ہو کہ تمھیں یہاں بیٹھے بیٹھے چوری کی خبر مل گئی؟ ڈائزنگ بولا ٴٴمیری بات غلط ہو تو مجھے پھانسی دے دیناٴٴ۔
      جیلر نے کوتوال سے بات کی کوتوال نے وزیر کو اطلاع دی اور وزیر نے یہ بات بادشاہ کو بتائی۔ اُسی رات بادشاہ کے سپاہیوں نے گودام پر چھاپہ مارا اور چوروں کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا گودام کے چوکیدار چوروں سے ملے ہوئے تھے وہ بھی پکڑے گئے۔ بادشاہ نے خوش ہوکر وزیر کو 100اشرفیاں دیں وزیر نے خوش ہوکر کوتوال کو 10اشرفیاں دیں۔ کوتوال نے خوش ہوکر جیلر کو ایک اشرفی دی۔ ڈائزنگ کو پھوٹی کوڑی بھی نہ ملی۔ چند دن بعد ڈائزنگ نے دیکھا کہ اُس کی کوٹھڑی کی چیونٹیاں باہر بھاگ رہی ہیں۔ ایک چیونٹی کہہ رہی تھی ٴٴچلو چلو کسی اونچی جگہ چلو۔ پہاڑوں پر موسلادھار بارشیں ہو رہی ہیں۔ سیلاب آنے والا یہ تمام گائوں کھیت اور کھلیان بہہ جائیں گےٴٴ۔
      ڈائزنگ نے یہ بات جیلر کو بتائی۔ جیلر نے کوتوال کو بتائی کوتوال نے وزیر سے کہا اور وزیر نے بادشاہ کو بتایا۔ بادشاہ نے اسی وقت گاؤں گاؤں ہر کارے بھیج کر لوگوں کو خبردار کر دیا۔ لوگوں نے جلدی جلدی دریاؤں کے کنارے اونچے کئے اور کنکر پتھر ڈال کر پشتوں کو مضبوط کر دیا۔ اور اِس طرح سیلاب کا پانی بغیر کوئی نقصان پہنچائے گزر گیا۔
      بادشاہ نے وزیر سے پوچھا ٴٴتمھیں یہ باتیں کون بتاتا ہے؟ٴٴ وزیر نے کہا کوتوال۔ کوتوال بولا جیلر اور جیلر بولا ڈائزنگ جو میری جیل میں قید ہے۔ بادشاہ نے اسی وقت ڈائزنگ کو بلایا اور اُس سے دریافت کیا کہ تمھیں یہ باتیں کیسے معلوم ہوتی ہیں؟ڈائزنگ نے سب کچھ سچ سچ بتا دیا۔ بادشاہ بہت خوش ہوا۔ اس نے ڈائزنگ کو اپنا وزیر بنا لیا۔
      بادشاہ سلطنت کے کام کاج سے فارغ ہوتا تو ڈائزنگ کو لے کر کسی باغ یا جنگل میں چلا جاتا اور ڈائزنگ اسے مختلف جانوروں کی باتیں سناتا۔ بادشاہ بہت خوش ہوتا اور اُسے خوب انعام و اکرام دیتا۔ ڈائزنگ عیش و آرام میں ایسا مست ہوا کہ اپنے گاؤں کے اُن لوگوں کو بھی بھول گیا جو آڑے وقتوں میں اُس کی مدد کرتے تھے۔ ایک دن بادشاہ نے دریا کی سیر کا ارادہ کیا۔ پانی میں رنگ برنگ مچھلیاں تیر رہی تھیں اور ڈائزنگ اُن کی دلچسپ باتیں بادشاہ کو سنا رہا تھا اچانک ایک مچھلی نے کوئی ایسی بات کہی کہ جسے سن کر ڈائزنگ نے زور دار قہقہہ لگایا۔ اُس کا منہ کھلا تو موتی پانی میں گر پڑا۔ بادشاہ نے غوطہ خوروں کو حکم دیا کہ وہ پانی میں سے موتی نکال کر لائیں۔ غوطہ خوروں نے تمام دریا کھنگال ڈالا موتی کا کہیں پتا نہ چلا۔
      بادشاہ کچھ دن اُداس رہا پھر اُس نے اپنی تفریح کا دوسرا سامان کر لیا اور ڈائزنگ کو محل سے نکال دیا۔ ڈائزنگ رنجیدہ ہو کر دریا کے کنارے بیٹھ گیا اور ریت میں موتی تلاش کرنے لگا، لیکن بے سود۔ اُسی طرح کئی دن گزر گئے۔ اُس کی کمر جھکے جھکے کبڑی ہوگئی۔ ہاتھ پائوں اکڑ گئے اب اُس سے کھڑا نہ ہوا جاتا تھا ۔ وہ کیکڑا بن گیا تھا۔
      آپ کو کبھی جنوبی چین کے ساحلوں پر جانے کا اتفاق ہو تو آپ کو وہاں سینکڑوں چھوٹے چھوٹے کیکڑے اپنے پنجوں سے ریت کھودتے اور اس میں کچھ تلاش کرتے نظر آئیں گے لوگ کہتے ہیں کہ ڈائزنگ کی اولاد ہیں اور اُس موتی کو تلاش کر رہے ہیں جو سینکڑوں سال پہلے دریا میں گر گیا تھا۔


      Similar Threads:



    2. #2
      Moderator www.urdutehzeb.com/public_htmlClick image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      BDunc's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      8,431
      Threads
      678
      Thanks
      298
      Thanked 249 Times in 213 Posts
      Mentioned
      694 Post(s)
      Tagged
      6321 Thread(s)
      Rep Power
      121

      Re: جادو کا موتی

      Acha ji


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: جادو کا موتی

      Quote Originally Posted by Forum Guru View Post
      ویت نام کے کسی گاؤں میں ایک شکاری رہتا تھا۔ اس کا نام ڈائزنگ تھا اور وہ اکیلا ایک چھوٹی سی جھونپڑی میں رہتا تھا۔ ایک دن وہ شکار تلاش کر رہا تھا کہ اُسے ایک شکرا نظر آیا جو سانپ پر جھپٹنے ہی والا تھا۔ ڈائزنگ کو سانپ پر ترس آ گیا ۔اُس نے تیر سے شکرے کو مار گرایا۔
      سانپ بھاگتے بھاگتے رک گیا پھن اُٹھا کر ڈائزنگ کو دیکھا اور پھر بولاٴٴتمہارا بہت بہت شکریہ ڈائزنگٴٴ۔ تم نے مجھ پر جو احسان کیا ہے۔ میَں اُس کا بدلہ دینا چاہتا ہوں۔ یہ لو۔ یہ جادو کا موتی ہے۔ اِسے زبان کے نیچے رکھو گے تو دنیا کے ہر جانور کی بولی کا مطلب سمجھ سکو گے، لیکن ایک بات یاد رکھنا اپنے اِس علم کو نیک کاموں میں استعمال کرنا۔
      پھر اچانک سانپ غائب ہوگیا۔ اُسی وقت ڈائزنگ کو ایک پہاڑی کوے کی کائیں کائیں سنائی دی۔ اُس نے جادوئی موتی زبان کے نیچے رکھا اور کوے کی کائیں کائیں کی طرف کان لگا دئیے کوا کہہ رہا تھاٴٴیہاں قریب ہی ایک جھاڑی میں ایک موٹا تازہ ہرن بیٹھا ہے۔ اگر تم وعدہ کرو کہ اُس کی کلیجی مجھے دے دو گے تو میَں تمھیں اُس تک لے جاؤں گا۔ کوا ڈائزنگ کو اُس جھاڑی کے پاس لے گیا، ڈائزنگ نے تیر سے ہرن کو شکار کیا اُس کی کلیجی کوئے کو دی اور گوشت گھر لے گیا۔ پھر وہ کوے کے ساتھ مل کر شکار کرنے لگا۔ دونوں خوش تھے۔ ڈائزنگ کو شکار کے لیے زیادہ دوڑ دھوپ کرنی نہیں پڑتی تھی اور پہاڑی کوئے کو مفت میں کلیجی مل جاتی تھی۔
      ایک دن کوے کو آنے میں دیر ہوگئی تو ڈائزنگ اکیلا ہی شکار کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا۔ کچھ دیر بعد اُس نے ایک شکار مارا اور اُس کی کلیجی درخت شاخ پر رکھ دی کہ کوا آ کر کھا لے گا، لیکن وہ کلیجی کوئی دوسرا پرندہ کھا گیا۔ اتنے میں کوا کائیں کائیں کرتا ہوا آ گیا ۔ اُسے کلیجی نہیں ملی، تو اُس نے ڈائزنگ کو خوب بُرا بھلا کہا۔ ڈائزنگ کو غصہ آ گیا۔ اُس نے کمان میں تیر لگایا اور کوئے پر نشانہ لگایا۔ کوا اُچھل کر ایک طرف ہو گیا اور تیر کچھ دور جا کر زمین پر گر پڑا۔
      کوا چیخ کر بولاٴٴپہلے تم نے وعدہ خلافی کی اور اب میری جان لینے کی کوشش کی ۔ تمھیں اِس کی سزا ملے گیٴٴ۔ یہ کہہ کر اُس نے تیر کو چونچ میں دبایا اور گائوں کی طرف اُڑ گیا۔ گائوں کے پاس ایک نہر تھی اُس نہر میں کسی آدمی کی لاش پڑی تھی۔ شاید ڈوب کر مرگیا تھا کوے نے ڈائزنگ کا تیر مردے کے جسم میں گھونپ دیا اور جنگل کی طرف اُڑ گیا۔ کچھ دیر بعد چند لوگ نہر کے پاس سے گزرے۔ اُنھوں نے نہر میں لاش دیکھی تو رک گئے لاش میں تیر لگا ہوا تھا۔ یہ تیر ڈائزنگ کا تھا۔ اُنھوں نے پولیس کو خبر کردی اور پولیس نے ڈائزنگ کو قتل کے الزام میں گرفتار کرلیا۔
      اب بے چارہ ڈائزنگ جیل کی کال کوٹھڑی میں پڑا آہیں بھرتا رہا۔ اُس کوٹھڑی میں بس مکھی مچھر تھے یا پسو اور چوہے جو اِدھر اُدھر دوڑتے پھرتے تھے۔ ڈائزنگ نے سوچا چلو اُنہی کی باتیں سن کر وقت گزاروں۔ اب وہ صبح ہوتے ہی جادوئی موتی زبان کے نیچے رکھ لیتا اور اُن جانوروں کی باتیں سنتا۔ ایک صبح ایک چڑیا دوسری چڑیا سے کہہ رہی تھی ٴٴاُس ملک کا بادشاہ بہت بے وقوف ہے۔ اُس کے غلے کے گودام سے روز رات کو چور چاولوں کی بوریاں چرا کر لے جاتے اگر یہی حال رہا تو چند دنوں میں سارا گودام خالی ہو جائے گاٴٴ۔
      ڈائزنگ نے جیلر کو بلایا اور اُسے یہ بات بتائی۔ جیلر کو اُس کی بات کا یقین نہ آیا۔ اُس نے کہا تم کوئی جادو گر ہو کہ تمھیں یہاں بیٹھے بیٹھے چوری کی خبر مل گئی؟ ڈائزنگ بولا ٴٴمیری بات غلط ہو تو مجھے پھانسی دے دیناٴٴ۔
      جیلر نے کوتوال سے بات کی کوتوال نے وزیر کو اطلاع دی اور وزیر نے یہ بات بادشاہ کو بتائی۔ اُسی رات بادشاہ کے سپاہیوں نے گودام پر چھاپہ مارا اور چوروں کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا گودام کے چوکیدار چوروں سے ملے ہوئے تھے وہ بھی پکڑے گئے۔ بادشاہ نے خوش ہوکر وزیر کو 100اشرفیاں دیں وزیر نے خوش ہوکر کوتوال کو 10اشرفیاں دیں۔ کوتوال نے خوش ہوکر جیلر کو ایک اشرفی دی۔ ڈائزنگ کو پھوٹی کوڑی بھی نہ ملی۔ چند دن بعد ڈائزنگ نے دیکھا کہ اُس کی کوٹھڑی کی چیونٹیاں باہر بھاگ رہی ہیں۔ ایک چیونٹی کہہ رہی تھی ٴٴچلو چلو کسی اونچی جگہ چلو۔ پہاڑوں پر موسلادھار بارشیں ہو رہی ہیں۔ سیلاب آنے والا یہ تمام گائوں کھیت اور کھلیان بہہ جائیں گےٴٴ۔
      ڈائزنگ نے یہ بات جیلر کو بتائی۔ جیلر نے کوتوال کو بتائی کوتوال نے وزیر سے کہا اور وزیر نے بادشاہ کو بتایا۔ بادشاہ نے اسی وقت گاؤں گاؤں ہر کارے بھیج کر لوگوں کو خبردار کر دیا۔ لوگوں نے جلدی جلدی دریاؤں کے کنارے اونچے کئے اور کنکر پتھر ڈال کر پشتوں کو مضبوط کر دیا۔ اور اِس طرح سیلاب کا پانی بغیر کوئی نقصان پہنچائے گزر گیا۔
      بادشاہ نے وزیر سے پوچھا ٴٴتمھیں یہ باتیں کون بتاتا ہے؟ٴٴ وزیر نے کہا کوتوال۔ کوتوال بولا جیلر اور جیلر بولا ڈائزنگ جو میری جیل میں قید ہے۔ بادشاہ نے اسی وقت ڈائزنگ کو بلایا اور اُس سے دریافت کیا کہ تمھیں یہ باتیں کیسے معلوم ہوتی ہیں؟ڈائزنگ نے سب کچھ سچ سچ بتا دیا۔ بادشاہ بہت خوش ہوا۔ اس نے ڈائزنگ کو اپنا وزیر بنا لیا۔
      بادشاہ سلطنت کے کام کاج سے فارغ ہوتا تو ڈائزنگ کو لے کر کسی باغ یا جنگل میں چلا جاتا اور ڈائزنگ اسے مختلف جانوروں کی باتیں سناتا۔ بادشاہ بہت خوش ہوتا اور اُسے خوب انعام و اکرام دیتا۔ ڈائزنگ عیش و آرام میں ایسا مست ہوا کہ اپنے گاؤں کے اُن لوگوں کو بھی بھول گیا جو آڑے وقتوں میں اُس کی مدد کرتے تھے۔ ایک دن بادشاہ نے دریا کی سیر کا ارادہ کیا۔ پانی میں رنگ برنگ مچھلیاں تیر رہی تھیں اور ڈائزنگ اُن کی دلچسپ باتیں بادشاہ کو سنا رہا تھا اچانک ایک مچھلی نے کوئی ایسی بات کہی کہ جسے سن کر ڈائزنگ نے زور دار قہقہہ لگایا۔ اُس کا منہ کھلا تو موتی پانی میں گر پڑا۔ بادشاہ نے غوطہ خوروں کو حکم دیا کہ وہ پانی میں سے موتی نکال کر لائیں۔ غوطہ خوروں نے تمام دریا کھنگال ڈالا موتی کا کہیں پتا نہ چلا۔
      بادشاہ کچھ دن اُداس رہا پھر اُس نے اپنی تفریح کا دوسرا سامان کر لیا اور ڈائزنگ کو محل سے نکال دیا۔ ڈائزنگ رنجیدہ ہو کر دریا کے کنارے بیٹھ گیا اور ریت میں موتی تلاش کرنے لگا، لیکن بے سود۔ اُسی طرح کئی دن گزر گئے۔ اُس کی کمر جھکے جھکے کبڑی ہوگئی۔ ہاتھ پائوں اکڑ گئے اب اُس سے کھڑا نہ ہوا جاتا تھا ۔ وہ کیکڑا بن گیا تھا۔
      آپ کو کبھی جنوبی چین کے ساحلوں پر جانے کا اتفاق ہو تو آپ کو وہاں سینکڑوں چھوٹے چھوٹے کیکڑے اپنے پنجوں سے ریت کھودتے اور اس میں کچھ تلاش کرتے نظر آئیں گے لوگ کہتے ہیں کہ ڈائزنگ کی اولاد ہیں اور اُس موتی کو تلاش کر رہے ہیں جو سینکڑوں سال پہلے دریا میں گر گیا تھا۔
      بہت عمدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



    4. #4
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: جادو کا موتی

      بہت عمدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



    5. #5
      Respectable www.urdutehzeb.com/public_html KhUsHi's Avatar
      Join Date
      Sep 2014
      Posts
      6,467
      Threads
      1838
      Thanks
      273
      Thanked 586 Times in 427 Posts
      Mentioned
      233 Post(s)
      Tagged
      4861 Thread(s)
      Rep Power
      200

      Re: جادو کا موتی

      Nice sharing






      اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
      پڑھنے میں سیکنڈ
      سوچنے میں منٹ
      سمجھنے میں دِن
      مگر

      ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے





    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •