دستِ شفقت کیوں بہ حقِ جور بن جانے لگا
آسماں کیوں ٹوٹ کر نیچے نہیں آنے لگا
کھیت جلنے پر بڑھا کر عمر، اپنے سود کیکس طرح بنیا، کسانوں کو ہے بہلانے لگاجانے کیا طغیانیاں کرنے لگیں گھیرے درستگھونسلوں تک میں بھی جن کا خوف دہلانے لگاخون کس نے خاک پر چھڑکا تھا جس کی یاد میںاِک پھریرا سا فضاؤں میں ہے لہرانے لگامہد میں مٹی کے جھونکا برگِ گل کو ڈال کرکس صفائی سے اُسے رہ رہ کے سہلانے لگا٭٭٭
Bookmarks