وہ کمانڈو بھی تو ہوں ایسوں کو جو سِیدھا کریں
ننّھی ننّھی خواہشیں خلقت کی، جو اغوا کریںہر نگارِ شام اُن کے واسطے ہو مہ بکفہم ہلالِ عید بعد از سال ہی دیکھا کریںاُن کے جتنے تیر ہیں موزوں ہوں وہ اہداف پراور ہمیں تلقین یہ ،ایسا کریں ویسا کریں ،خود ہی جب اقبال سا لکھنا پڑے اس کا جواباے خدا تجھ سے بھی ہم شکوہ کریں تو کیا کریںوہ ادا کرتے ہیں جانے موسموں کو کیا خراجبدلیاں جن کے سروں پر بڑھ کے خود سایا کریں(۲۲ فروری ۹۴ کو اسلام آباد میں افغانی اغوا کنندوں کے چنگل سے پاکستانی کمانڈوز نے سکول کے ننھے منے سٹوڈنٹس کو آزاد کرایا ۔ یہ غزل اُسی واقعہ سے متاثر ہو کر لکھی گئی)٭٭٭
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks