حضور غریب نواز خواجہ معین الدین چشتی (رح) بیان فرماتے ہیں کہ۔۔۔ایک مرتبہ میں بُخارا میں بطور مُسافر کے وارد تھا وہاں پر ایک شخص کو دیکھا جو از حَد یادِ الٰہی میں مشغول تھا لیکن نابینا تھا۔۔۔ میں نے پوچھا۔۔ کب سے نابینا ہوئے ہو۔۔۔۔؟؟فرمایا۔۔۔ جب میرا کام کمالیت کو پہنچ گیا اور واحدانیت اور جلال اور عظمت پر نِگاہ پڑنی شروع ہوئی تو ایک روز بیٹھے بیٹھے میری نگاہ ایک غیر پر جا پڑی۔۔۔۔۔۔۔
غیب سے آواز آئی اے مُدعی۔۔!! دعوٰی تو، تُو ہماری محبت کا کرے اور دیکھے غیر کی طرف۔۔۔۔۔!!
جب یہ آواز سُنی تو ایسا شرمندہ ہوا کہ بات نہیں ہوسکتی تھی۔۔۔۔ بارگاہِ الٰہی میں دعا کی کہ جو آنکھ دوست کے علاوہ غیر کو دیکھے وہ اندھی ہوجائے۔۔۔۔۔ ابھی یہ بات پوری طرح کہنے بھی نہ پایا تھا کہ دونوں آنکھوں سے اندھا ہوگیا۔۔۔۔۔۔
پھر خواجہ غریب نواز (رح) نے فرمایا کہ جب اللہ تعالٰی نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا اور فرمایا کہ نماز ادا کرے۔۔۔۔ یعنی قیام کرے۔۔۔ دل صحبت میں لگا اور جان نے منزلِ قرب میں آرام کیا اور سر وصل کو پہنچا۔۔۔۔۔ آدمیوں کو پیدا کرنے میں یہی مصلحت ہے۔۔۔۔۔
( دلیل العارفین ، ملفوظات حضور غریب نواز (رح) ، صفحہ 42 )


Similar Threads: