امریکہ میں یہودی خاندان کے گھر پیدا ہونیوالی لڑکی کے مشرف بہ اسلام ہونے کی روداد‘ بڑی دلچسپ اور اسلام سے دلچسپی رکھنے والے غیر مسلموں کے لئے نہایت سبق آموز اور مشعلِ راہ ہے۔ مریم جمیلہ کی اسلام سے دلچسپی کی وجہ اس کا موسیقی سے لگاؤ بنی۔ 11 سال کی عمر میں اس کے کانون میں عربی موسیقی نے رس گھولا تو وہ اس کی طرف کھنچی چلی گئی۔ ایک دن وہ اپنے والد کو لے کر نیویارک کے شامی سفارتخانے چلی گئی اور موسیقی کے بہت سے ریکارڈ لے آئی۔ ان میں سورۃ مریم کی بے حد دلنواز اور فردوسِ گوش تلاوت بھی تھی۔ جو ام کلثوم کی آواز میں تھی۔ ام کلثوم بنیادی طور پر قاریہ تھی۔ لیکن اس بدبخت خاتون نے گلوکاری کا پیشہ اختیار کر لیا۔ مسحورکن تلاوت میں مریم جمیلہ کی زندگی کا ٹرننگ پوائنٹ تھا۔ اس کے بعد اس نے اسلامی لٹریچر کا مطالعہ شروع کیا۔ وہ بہت کم مدت میں بہت کچھ سیکھ لینا چاہتی تھی۔ مطالعے کے دوران کینتھ مورگن کی کتاب نقاب اسلام صراط مستقیم میں مظہرین الدین صدیقی کے ایک مقالے میں مولانا مودودی کا ذکر پڑھا تو ان کا ایڈریس حاصل کر کے خط لکھا اور مولانا سید ابواعلیٰ مودودی ان کے ہر خط کا جواب دیتے تھے گو وہ اس خط و کتابت سے قبل مذہب اسلام میں داخل ہونے کا ارادہ باندھ چکی تھی تاہم ان کو جہاں کہیں بھی رہنمائی کی ضرورت محسوس ہوئی مولانا نے تشنگی نہ رہنے دی۔ اس خط و کتابت کی بدولت مریم جمیلہ مولانا کی ترغیب پر مغربی ماحول کو خیرآباد کہہ کر پاکستان چلی آئیں۔ یہاں انکی ایک مسلم نوجوان یوسف خان سے شادی ہو گئی۔
Bookmarks