V good
سادگی
ہم تجھ کو بھُلانے نکلے تھے
اِس کوشش میں ہم نے اپنی
جس شہر میں تیرا ڈیرہ تھا
اُس شہر کا رستہ چھوڑ دیا
جو تیری باتیں کرتا تھا
منہ ہر اُس شخص سے موڑ لیا
جو تیری یاد دِلاتا تھا
وہ رشتہ ناتا توڑ دیا
اِس کوشش میں آخر ہم نے
کیا کھویا ہے، کیا پایا ہے
آج اتنے برسوں بعد صفیؔ
جو تنہا بیٹھ کے سوچا ہے
ہم تجھ کو بھُلانے نکلے تھے
اور اپنا آپ گنوایا ہے
٭٭٭
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
V good
رائے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks