Quote Originally Posted by intelligent086 View Post


ننھے دوست کے نام ایک نظم



گھنے درختوں کی سبز شاخوں پہ کھِلنے والے حسیں شگوفے!
سُنا ہے
تیرے گلاب چہرے کو برفباری کی رُت نے نرگس بنا دیا ہے
سوننھی کونپل!اُداس مت ہو
کہ تیرے رُخسار کی شفق کو
کبھی بھی دستِ شبِ زمستاں نہ چھُوئے پائے گا
اِس شفق میں محبتوں کا لہُو رواں ہے
عظیم گہری محبتوں کے صدف میں
اَبرِ بہار کی پہلی سانس ہے تو
جو ان جسموں کی مشترک دھڑکنوں کا پہلا جمیل نغمہ
جو ان راتوں کی کوکھ سے پھوٹتا ہُوا پہلا چاند ہے تُو
زمین اور آسماں کے سنگم پہ
زندگی کا نیا اُفق تُو
سواے مرے اَدھ کھِلے شگوفے!
تمام سچی محبتوں کے تمام گیتوں کی طرح تُو بھی اَمر رہے گا
وہ لمحہ آواز دے رہا ہے
جب ایسی ویران شاخساروں کے بے نمو جسم پر نئی کونپلیں اُگیں گی
شجر شجر کی برہنگی سبز پوش ہو گی
وہ ساعتیں راستے میں ہیں
جبکہ تیرے کم سِن بدن کی کچّی مہک کو
دستِ بہار کا لمس
وصفِ گویائی دے سکے گا،
یہ زرد رُت جلد بِیت جائے گی
سبز موسم قریب تر ہے

Nice Sharing .....
Thanks