google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 4 of 4

    Thread: مسلم (جون1912ء)

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      مسلم (جون1912ء)


      مسلم

      (جون1912ء)



      ہر نفس اقبال تیرا آہ میں مستور ہے
      سینۂ سوزاں ترا فریاد سے معمور ہے
      نغمۂ امید تیری بربط دل میں نہیں
      ہم سمجھتے ہیں یہ لیلی تیرے محمل میں نہیں
      گوش آواز سرود رفتہ کا جویا ترا
      اور دل ہنگامۂ حاضر سے بے پروا ترا
      قصۂ گل ہم نوایان چمن سنتے نہیں
      اہل محفل تیرا پیغام کہن سنتے نہیں
      اے درائے کاروان خفتہ پا! خاموش رہ
      ہے بہت یاس آفریں تیری صدا خاموش رہ
      زندہ پھر وہ محفل دیرینہ ہو سکتی نہیں
      شمع سے روشن شب دو شینہ ہوسکتی نہیں
      ہم نشیں! مسلم ہوں میں، توحید کا حامل ہوں میں
      اس صداقت پر ازل سے شاہد عادل ہوں میں
      نبض موجودات میں پیدا حرارت اس سے ہے
      اور مسلم کے تخیل میں جسارت اس سے ہے
      حق نے عالم اس صداقت کے لیے پیدا کیا
      اور مجھے اس کی حفاظت کے لیے پیدا کیا
      دہر میں غارت گر باطل پرستی میں ہوا
      حق تو یہ ہے حافظ ناموس ہستی میں ہوا
      میری ہستی پیرہن عریانی عالم کی ہے
      میرے مٹ جانے سے رسوائی بنی آدم کی ہے
      قسمت عالم کا مسلم کوکب تابندہ ہے
      جس کی تابانی سے افسون سحر شرمندہ ہے
      آشکارا ہیں مری آنکھوں پہ اسرار حیات
      کہہ نہیں سکتے مجھے نومید پیکار حیات
      کب ڈرا سکتا ہے غم کا عارضی منظر مجھے
      ہے بھروسا اپنی ملت کے مقدر پر مجھے
      یاس کے عنصر سے ہے آزاد میرا روزگار
      فتح کامل کی خبر دیتا ہے جوش کارزار
      ہاں یہ سچ ہے چشم بر عہد کہن رہتا ہوں میں
      اہل محفل سے پرانی داستاں کہتا ہوں میں
      یاد عہد رفتہ میری خاک کو اکسیر ہے
      میرا ماضی میرے استقبال کی تفسیر ہے
      سامنے رکھتا ہوں اس دور نشاط افزا کو میں
      دیکھتا ہوں دوش کے آئینے میں فردا کو میں



      Similar Threads:

    2. #2
      Designer www.urdutehzeb.com/public_html Baniaz Khan's Avatar
      Join Date
      Aug 2014
      Posts
      367
      Threads
      40
      Thanks
      0
      Thanked 2 Times in 2 Posts
      Mentioned
      16 Post(s)
      Tagged
      3772 Thread(s)
      Rep Power
      27

      Re: مسلم (جون1912ء)

      bhot umda bhot khoob janab









    3. #3
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      512

      Re: مسلم (جون1912ء)

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post

      مسلم

      (جون1912ء)



      ہر نفس اقبال تیرا آہ میں مستور ہے
      سینۂ سوزاں ترا فریاد سے معمور ہے
      نغمۂ امید تیری بربط دل میں نہیں
      ہم سمجھتے ہیں یہ لیلی تیرے محمل میں نہیں
      گوش آواز سرود رفتہ کا جویا ترا
      اور دل ہنگامۂ حاضر سے بے پروا ترا
      قصۂ گل ہم نوایان چمن سنتے نہیں
      اہل محفل تیرا پیغام کہن سنتے نہیں
      اے درائے کاروان خفتہ پا! خاموش رہ
      ہے بہت یاس آفریں تیری صدا خاموش رہ
      زندہ پھر وہ محفل دیرینہ ہو سکتی نہیں
      شمع سے روشن شب دو شینہ ہوسکتی نہیں
      ہم نشیں! مسلم ہوں میں، توحید کا حامل ہوں میں
      اس صداقت پر ازل سے شاہد عادل ہوں میں
      نبض موجودات میں پیدا حرارت اس سے ہے
      اور مسلم کے تخیل میں جسارت اس سے ہے
      حق نے عالم اس صداقت کے لیے پیدا کیا
      اور مجھے اس کی حفاظت کے لیے پیدا کیا
      دہر میں غارت گر باطل پرستی میں ہوا
      حق تو یہ ہے حافظ ناموس ہستی میں ہوا
      میری ہستی پیرہن عریانی عالم کی ہے
      میرے مٹ جانے سے رسوائی بنی آدم کی ہے
      قسمت عالم کا مسلم کوکب تابندہ ہے
      جس کی تابانی سے افسون سحر شرمندہ ہے
      آشکارا ہیں مری آنکھوں پہ اسرار حیات
      کہہ نہیں سکتے مجھے نومید پیکار حیات
      کب ڈرا سکتا ہے غم کا عارضی منظر مجھے
      ہے بھروسا اپنی ملت کے مقدر پر مجھے
      یاس کے عنصر سے ہے آزاد میرا روزگار
      فتح کامل کی خبر دیتا ہے جوش کارزار
      ہاں یہ سچ ہے چشم بر عہد کہن رہتا ہوں میں
      اہل محفل سے پرانی داستاں کہتا ہوں میں
      یاد عہد رفتہ میری خاک کو اکسیر ہے
      میرا ماضی میرے استقبال کی تفسیر ہے
      سامنے رکھتا ہوں اس دور نشاط افزا کو میں
      دیکھتا ہوں دوش کے آئینے میں فردا کو میں

      Umda Intekhab
      Jazak Allah


    4. #4
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: مسلم (جون1912ء)

      Quote Originally Posted by Dr Danish View Post
      Umda Intekhab
      Jazak Allah





      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •