Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
سوامی رام تیر تھ


ہم بغل دریا سے ہے اے قطرۂ بے تاب تو
پہلے گوہر تھا ، بنا اب گوہر نایاب تو
آہ کھولا کس ادا سے تو نے راز رنگ و بو
میں ابھی تک ہوں اسیر امتیاز رنگ و بو
مٹ کے غوغا زندگی کا شورش محشر بنا
یہ شرارہ بجھ کے آتش خانۂ آزر بنا
نفئ ہستی اک کرشمہ ہے دل آگاہ کا
'لا' کے دریا میں نہاں موتی ہے 'الااللہ' کا
چشم نابینا سے مخفی معنی انجام ہے
تھم گئی جس دم تڑپ ، سیماب سیم خام ہے
توڑ دیتا ہے بت ہستی کو ابراہیم عشق
ہوش کا دارو ہے گویا مستی تسنیم عشق

Umda Intekhab
Share karne ka shukariya