google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: عشق اور موت

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      عشق اور موت


      عشق اور موت

      ( ماخو ذ از ٹینی سن)

      سہانی نمود جہاں کی گھڑی تھی
      تبسم فشاں زندگی کی کلی تھی
      کہیں مہر کو تاج زر مل رہا تھا
      عطا چاند کو چاندنی ہو رہی تھی
      سیہ پیرہن شام کو دے رہے تھے
      ستاروں کو تعلیم تابندگی تھی
      کہیں شاخ ہستی کو لگتے تھے پتے
      کہیں زندگی کی کلی پھوٹتی تھی
      فرشتے سکھاتے تھے شبنم کو رونا
      ہنسی گل کو پہلے پہل آ رہی تھی
      عطا درد ہوتا تھا شاعر کے دل کو
      خودی تشنۂ کام مے بے خودی تھی
      اٹھی اول اول گھٹا کالی کالی
      کوئی حور چوٹی کو کھولے کھڑی تھی
      زمیں کو تھا دعوی کہ میں آسماں ہوں
      مکاں کہہ رہا تھا کہ میں لا مکاں ہوں
      غرض اس قدر یہ نظارہ تھا پیارا
      کہ نظارگی ہو سراپا نظارا
      ملک آزماتے تھے پرواز اپنی
      جبینوں سے نور ازل آشکارا
      فرشتہ تھا اک ، عشق تھا نام جس کا
      کہ تھی رہبری اس کی سب کا سہارا
      فرشتہ کہ پتلا تھا بے تابیوں کا
      ملک کا ملک اور پارے کا پارا
      پے سیر فردوس کو جا رہا تھا
      قضا سے ملا راہ میں وہ قضا را
      یہ پوچھا ترا نام کیا ، کام کیا ہے
      نہیں آنکھ کو دید تیری گوارا
      ہوا سن کے گویا قضا کا فرشتہ
      اجل ہوں ، مرا کام ہے آشکارا
      اڑاتی ہوں میں رخت ہستی کے پرزے
      بجھاتی ہوں میں زندگی کا شرارا
      مری آنکھ میں جادوئے نیستی ہے
      پیام فنا ہے اسی کا اشارا
      مگر ایک ہستی ہے دنیا میں ایسی
      وہ آتش ہے میں سامنے اس کے پارا
      شرر بن کے رہتی ہے انساں کے دل میں
      وہ ہے نور مطلق کی آنکھوں کا تارا
      ٹپکتی ہے آنکھوں سے بن بن کے آنسو
      وہ آنسو کہ ہو جن کی تلخی گوارا
      سنی عشق نے گفتگو جب قضا کی
      ہنسی اس کے لب پر ہوئی آشکارا
      گری اس تبسم کی بجلی اجل پر
      اندھیرے کا ہو نور میں کیا گزارا!
      بقا کو جو دیکھا فنا ہو گئی وہ
      قضا تھی شکار قضا ہو گئی وہ



      Similar Threads:

    2. #2
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      511

      Re: عشق اور موت

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
      عشق اور موت

      ( ماخو ذ از ٹینی سن)

      سہانی نمود جہاں کی گھڑی تھی
      تبسم فشاں زندگی کی کلی تھی
      کہیں مہر کو تاج زر مل رہا تھا
      عطا چاند کو چاندنی ہو رہی تھی
      سیہ پیرہن شام کو دے رہے تھے
      ستاروں کو تعلیم تابندگی تھی
      کہیں شاخ ہستی کو لگتے تھے پتے
      کہیں زندگی کی کلی پھوٹتی تھی
      فرشتے سکھاتے تھے شبنم کو رونا
      ہنسی گل کو پہلے پہل آ رہی تھی
      عطا درد ہوتا تھا شاعر کے دل کو
      خودی تشنۂ کام مے بے خودی تھی
      اٹھی اول اول گھٹا کالی کالی
      کوئی حور چوٹی کو کھولے کھڑی تھی
      زمیں کو تھا دعوی کہ میں آسماں ہوں
      مکاں کہہ رہا تھا کہ میں لا مکاں ہوں
      غرض اس قدر یہ نظارہ تھا پیارا
      کہ نظارگی ہو سراپا نظارا
      ملک آزماتے تھے پرواز اپنی
      جبینوں سے نور ازل آشکارا
      فرشتہ تھا اک ، عشق تھا نام جس کا
      کہ تھی رہبری اس کی سب کا سہارا
      فرشتہ کہ پتلا تھا بے تابیوں کا
      ملک کا ملک اور پارے کا پارا
      پے سیر فردوس کو جا رہا تھا
      قضا سے ملا راہ میں وہ قضا را
      یہ پوچھا ترا نام کیا ، کام کیا ہے
      نہیں آنکھ کو دید تیری گوارا
      ہوا سن کے گویا قضا کا فرشتہ
      اجل ہوں ، مرا کام ہے آشکارا
      اڑاتی ہوں میں رخت ہستی کے پرزے
      بجھاتی ہوں میں زندگی کا شرارا
      مری آنکھ میں جادوئے نیستی ہے
      پیام فنا ہے اسی کا اشارا
      مگر ایک ہستی ہے دنیا میں ایسی
      وہ آتش ہے میں سامنے اس کے پارا
      شرر بن کے رہتی ہے انساں کے دل میں
      وہ ہے نور مطلق کی آنکھوں کا تارا
      ٹپکتی ہے آنکھوں سے بن بن کے آنسو
      وہ آنسو کہ ہو جن کی تلخی گوارا
      سنی عشق نے گفتگو جب قضا کی
      ہنسی اس کے لب پر ہوئی آشکارا
      گری اس تبسم کی بجلی اجل پر
      اندھیرے کا ہو نور میں کیا گزارا!
      بقا کو جو دیکھا فنا ہو گئی وہ
      قضا تھی شکار قضا ہو گئی وہ

      Umda Intekhab
      Share karne ka shukariya


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: عشق اور موت

      Quote Originally Posted by Dr Danish View Post
      Umda Intekhab
      Share karne ka shukariya





      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •