کہاں فرشتۂ تہذیب کی ضرورت ہے نہیں زمانۂ حاضر کو اس میں دشواری جہاں قمار نہیں ، زن تنک لباس نہیں جہاں حرام بتاتے ہیں شغل مے خواری بدن میں گرچہ ہے اک روح ناشکیب و عمیق طریقۂ اب و جد سے نہیں ہے بیزاری جسور و زیرک و پردم ہے بچۂ بدوی نہیں ہے فیض مکاتب کا چشمۂ جاری نظروران فرنگی کا ہے یہی فتوی وہ سرزمیں مدنیت سے ہے ابھی عاری
Bookmarks