تو رہ نورد شوق ہے ، منزل نہ کر قبول لیلیٰ بھی ہم نشیں ہو تو محمل نہ کر قبول اے جوئے آب بڑھ کے ہو دریائے تند و تیز ساحل تجھے عطا ہو تو ساحل نہ کر قبول کھویا نہ جا صنم کدۂ کائنات میں محفل گداز ! گرمی محفل نہ کر قبول صبح ازل یہ مجھ سے کہا جبرئیل نے جو عقل کا غلام ہو ، وہ دل نہ کر قبول باطل دوئی پسند ہے ، حق لا شریک ہے شرکت میانۂ حق و باطل نہ کر قبول!
Bookmarks