فقر جنگاہ میں بے ساز و یراق آتا ہے ضرب کاری ہے، اگر سینے میں ہے قلب سلیم اس کی بڑھتی ہوئی بے باکی و بے تابی سے تازہ ہر عہد میں ہے قصۂ فرعون و کلیم اب ترا دور بھی آنے کو ہے اے فقر غیور کھا گئی روح فرنگی کو ہوائے زروسیم عشق و مستی نے کیا ضبط نفس مجھ پہ حرام کہ گرہ غنچے کی کھلتی نہیں بے موج نسیم
Bookmarks