متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی
مقام بندگی دے کر نہ لوں شان خداوندیترے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا ، نہ وہ دنیایہاں مرنے کی پابندی ، وہاں جینے کی پابندیحجاب اکسیر ہے آوارہ کوئے محبت کومیری آتش کو بھڑکاتی ہے تیری دیر پیوندیگزر اوقات کر لیتا ہے یہ کوہ و بیاباں میںکہ شاہیں کے لیے ذلت ہے کار آشیاں بندییہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھیسکھائے کس نے اسمعیل کو آداب فرزندیزیارت گاہ اہل عزم و ہمت ہے لحد میریکہ خاک راہ کو میں نے بتایا راز الوندیمری مشاطگی کی کیا ضرورت حسن معنی کوکہ فطرت خود بخود کرتی ہے لالے کی حنا بندی٭ ٭ ٭ ٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote




Bookmarks