Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
مُحبت، عداوت ، وفا ، بے رُخی
کرائے کے گھر تھے بدلتے رہے
یُوں پیار نہیں چھپتا ، پلکوں کے جھکانے سے
آنکھوں کے لفافوں میں تحریر چمکتی ہے
ہنسو آج اتنا کہ اس شور میں
صدا سسکیوں کی سنائی نہ دے
غلامی کو برکت سمجھنے لگیں
اسیروں کو ایسی رہائی نہ دے
کاغذ میں دب کے مر گئے کیڑے کتاب کے
دیوانہ بے پڑھے لکھے مشہور ہو گیا
کسے خبر کہ فرشتے غزل سمجھتے ہیں
خُدا کے سامنے کافر کا نام لینا ہے
تم جن کے نیچے بیٹھ کے اوتار ہو گئے
ان برگدوں کا میں بھی پرندہ ہوں دوستو
اخبار میں خبر مر ے مرنے کی چھپ گئی
میں چیختا رہا کہ میں زندہ ہوں دوستو
سچ یہ ہے میری بابری مسجد مُجھی میں ہے
اور میں خُدا کے فضل سے زندہ ہوں دوستو
There are currently 2 users browsing this thread. (0 members and 2 guests)
Bookmarks