Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
ہاتھی کی چنگھاڑ سنائی کیسے دے
پیرِ حرم سکرات اٹھائے پھرتا ہے
اب کی بار وہ ہار سے یوں دو چار ہوا
سر پر دونوں ہاتھ اٹھائے پھرتا ہے
چاند ستارے اک مدت سے ماند ہوئے
’جگنو سر پر رات اٹھائے پھرتا ہے‘
لے کے پلکوں سے ستارے ٹانکے
قریۂ جاں کو اجالا میں نے
چلے تو پیشِ نظر تھی یقین کی جنت
سوادِ رہ نے کوئے بے اماں میں ڈال دیا
تیری یادوں کا اک ہجوم بھی ہے
آج کی رات میں نہیں تنہا
چپ کرو یار، مجھے ڈر ہے تمہاری باتیں
اور لہجہ نہ کسی اور کو کر دے پاگل
وہ جو زخم تھا سو مٹا دیا، وہ جو پیار تھا سو بھلا دیا
وہ جو درد تھا سو لٹا دیا، پہ کسک سی ایک بچی رہی
وہ قرار تھا کہ فرار تھا، اسے اپنے آپ سے پیار تھا
وہ عجیب سینہ فگار تھا، جسے خود سے بے خبری رہی
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks