Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
ڈالنی کیا مشکل میں سماعت شاہوں کی
بول نہ جو سمجھا جائے، دُہرانا کیا
سینکڑوں تَوجِیہیں ہیں جن کی خطاؤں پر
اپنے کئے پر شاہوں کا شرمانا کیا
دیکھنے والوں کو ماجد! مت ہنسنے دو
پِٹ جائیں جو گال، اُنہیں سہلانا کیا
پہلے کیا تھے اور اب کیا کہلانے لگے ہیں
ہم کیوں اپنے ہونے پر شرمانے لگے ہیں
غاصب اُس کے ہاتھوں میں بارود تھما کر
لا وارث بچے کو لو بہلانے لگے ہیں
وہ جب چاہیں میں اُن کا لقمہ بن جاؤں
جابر مجھ سے عہد نیا ٹھہرانے لگے ہیں
اُدھر شب ہے کہ غاروں سی نہ آئے جو سمٹنے میں
اِدھر ہم سادہ دل، جن کو گماں پھر بھی سحر کا ہے
زمیں گروی ہوئی جس باغ کی، پروان چڑھنے کا
ہمیں کیونکر گماں سا جانے اُس کے ہر شجر کاہے
تا عمر اقتدار کو دیتے ہوئے ثبات
رکھ دی گئی بگاڑ کے ملت کی نفسیات
There are currently 5 users browsing this thread. (0 members and 5 guests)
Bookmarks