Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
اُدھر کنارِ لب و چشم ہیں عتاب وہی
سخن کی شاخ پہ رقصاں اِدھر گلاب وہی
نجانے کیوں ہمیں اپنی اُڑان یاد آئی
ہوئی پتنگ جہاں بھی زمین سے پیوند
ستم کی آنچ کہیں ہو ہمیں ہی تڑپائے
ہمیں ہی جیسے ودیعت ہوئی یہ خُوئے سپند
کمک کے باب میں ایسا ہے جیسے ایک ہمِیں
ندی میں ڈوبتے جسموں سے ہیں ضرورت مند
نکلتی دیکھ کے بَونوں کی قامتیں ماجد
ہنر دکھانے کہاں کوئی با ہنر جائے
پھل اور پھُول کے جھڑنے سے کترانا کیا
لِیے کے لَوٹانے پر شور مچانا کیا
بات سُجھاتی ہے تاریخ یہی اپنی
میدانوں میں اُتر کے پیٹھ دکھانا کیا
دھونس جما کر ہاں ریوڑ سے دور بھگا کر
بھیڑیے بھیڑ پہ اپنی دھاک بٹھانے لگے ہیں
پیڑوں پہ پنچھیوں میں عجب سنسنی سی ہے
گیدڑ ہرن کی جب سے لگائے ہوئے ہیں گھات
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks