Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
ایسا لگتا ہے میں اب نیند میں بھی روتا ہوں
آج اک جھیل سی دیکھی ہے ترے خواب کے ساتھ
وہ سوکھی ٹہنیوں کو کاٹتا ہے پہلے پھر
مری جڑوں میں محبت کا پانی دیتا ہے
شامِ غم کے سب سہارے ٹوٹ کر
ختم ہو جائیں نہ تارے ٹوٹ کر
ہم سفالِ بے مرکب ہیں ندیم
گر رہے ہیں بت ہمارے ٹوٹ کر
بچھڑ کے تجھ سے کہاں دور ہم کو جانا ہے
یہی کہ شام سے پہلے ہی لوٹ آنا ہے
یہ چاہتوں کا نہیں نفرتوں کا قصہ ہے
ابھی تو نام کہانی میں تیرا آنا ہے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks