Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
محبت، ہجر نفرت مل چکی ہے
میں تقریباً مکمل ہو چکا ہوں
میں جہاں پر تھا وہیں پر ہوں مگر جانے کیوں
روز اک دھول سی اڑتی ہے ترے خواب کے ساتھ
شبنمی رات کی سوغات بھی اشکوں کی طرح
نوکِ مژگاں پہ سجالی ہے ترے خواب کے ساتھ
بنا تو لی ہے محبت کی سلطنت میں نے
نہ جانے کس کو خدا حکمرانی دیتا ہے
ہر ایک شخص یہی دیکھنے کو بیٹھا ہے
تمہارا ہجر کسے کیا نشانی دیتا ہے
خواہشیں کچھ مر گئی ہیں نیند میں
خواب کچھ بکھرے ہمارے ٹوٹ کر
اک تمہارا عشق زندہ رہ گیا
مر گئے ہم لوگ سارے ٹوٹ کر
مجھ کو پھر اذنِ مسافت دے گئے
آسماں پر کچھ ستارے ٹوٹ کر
تو میری آنکھ کو پہنا لہو لہو آنسو
کہ پانیوں سے تو رشتہ مرا پرانا ہے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks