Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
لمحہ لمحہ خواب دکھائے اور سو سو تعبیر کرے
لذّت کم آزار بہت ہے جس کا نام جوانی ہے
اک طبع رنگ رنگ تھی سو نذرِ گُل ہوئی
اب یہ کہ ساتھ اپنے بھی رہتا نہیں ہوں میں
ہرے بھرے مرے خوابوں کو روندنے والو
خدائے زندہ زمیں پر اُتر بھی آتا ہے
درود پڑھتے ہوئے اس کی دید کو نکلیں
تو صبح پھول بچھائے صبا ہمارے لئے
کوزۂ حرف میں لایا ہوں تمھاری خاطر
روح پر اترے ہوئے ایک عجب پانی کو
پہلا شاعر میر ہوا اور اس کے بعد ہوں میں
پہلے وہ تقدیر ہوا اور اس کے بعد ہوں میں
یہ کیسے شعر تم لکھنے لگے ہو
عبید اﷲ تمہیں کیا ہو گیا ہے
ہر سلسلہ تھا اُس کا خُدا سے ملا ہوا
چُپ ہو کہ لب کُشا ہوا بلا کا خطیب تھا
موجِ نشاط و سیلِ غمِ جاں تھے ایک ساتھ
گلشن میں نغمہ سنج عجب عندلیب تھا
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks