Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
اک سوال اور اک سوال کے بعد
انتہا حیرتوں کی حیرت ہے
اک نظارہ ہوں آنسو سے گہر ہو نے تک
اک تماشا ہوں میں شعلے سے شرر ہو نے تک
لکھتے ہیں پر یہ نہیں جانتے لکھنے والے
نغمہ اندو ہ سماعت ہے اثر ہو نے تک
تو کہیں بھی رہے زندہ ہے لہو میں میر ے
میں سنواروں گا تجھے خاک بسر ہونے تک
ہوں خفا اس سے مگر اتنا نہیں
خود نہ جاؤں گا بلا کر لے جائے
دھوپ میں بیٹھوں تو ساتھی میرا
اپنے سائے میں اٹھا کر لے جائے
کون محبوب ہوا ہے ایسا
اپنے عاشق کو بُلا کر لے جائے
پھر سے آ جائے کوئی چپکے سے
کہیں باتوں میں لگا کر لے جائے
کوئی عیسیٰ مرے معبود کہ جو
تیرے مردوں کو جِلا کر لے جائے
There are currently 5 users browsing this thread. (0 members and 5 guests)
Bookmarks