Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
ان کو عادت ہے میری آنکھوں کی
کون سمجھائے گا برساتوں کو
میں جب بھی نکلا میرے پاؤں چھید ڈالے گا
جو خارزار مرے چار سو ابھی تک ہے
میں اب بھی گرتے ہوئے پانیوں کی قید میں ہوں
اک آبشار مرے چار سو ابھی تک ہے
وہ مسکرائے تو ہنس ہنس پڑیں کئی موسم
وہ گنگنائے تو باد صبا ٹھہر جائے
وہ ہونٹ ہونٹوں پہ رکھ دے اگر دم آخر
مجھے گماں ہے کہ آئی قضا ٹھہر جائے
ِ
ضائع کرتے تھے ملاقاتوں کو
ہم سمجھتے ہی نہ تھے باتوں کو
وہ مجھے دام میں لینے کے لیے
کام میں لایا مداراتوں کو
آستینوں پہ توجہ دے کر
تاڑ لیتا ہوں کئی گھاتوں کو
ِ
ان گنت بے حساب آن بسے
آنکھ اجڑی تو خواب آن بسے
There are currently 3 users browsing this thread. (0 members and 3 guests)
Bookmarks