Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
اچھا تمہارے شہر کا دستور ہو گیا
جس کو گلے لگا لیا، وہ دور ہو گیا
کچھ پھل ضرور آئیں گے روٹی کے پیڑ میں
جس دن مرا مطالبہ منظور ہو گیا
فلک سے چاند ، ستاروں سے جام لینا ہے
مجھے سحر سے نئی ایک شام لینا ہے
آج کمرے میں نہیں بیٹھنے والا موسم
برف کھڑکی سے نہیں ،گھر سے نکل کر دیکھو
رات سوئی ہوئی رعنائیوں نے مجھ سے کہا
ہم کو ہاتھوں سے نہیں، آنکھوں سے چھُو کر دیکھو
آنکھوں میں رہا، دل میں اُتر کر نہیں دیکھا
کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا
یاروں کی مُحبت کا یقیں کر لیا میں نے
پھُولوں میں چھُپایا ہوا خنجر نہیں دیکھا
محبوب کا گھر ہو کہ بزرگوں کی زمینیں
جو چھوڑ دیا پھر اُسے مڑ کر نہیں دیکھا
غزل کو ماں کی طرح با وقار کرتا ہوں
میں مامتا کے کٹوروں میں دودھ بھرتا ہوں
There are currently 3 users browsing this thread. (0 members and 3 guests)
Bookmarks