Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
بہت عجیب سی لڑکی ہے اس کی خاطر میں
پڑھے بغیر حسینوں کے خط جلا دوں گا
وحشی اُسے کہو جسے وحشت غزل سے ہے
انسان کی لازوال محبت غزل سے ہے
اظہار کے نئے نئے اسلوب دے دیئے
تحریر و گفتگو میں نفاست غزل سے ہے
یہ سادگی ، یہ نغمگی، دل کی زبان میں
وابستہ فکر و فن کی زیارت غزل سے ہے
شعروں میں صوفیوں کی طریقت کا نور ہے
اُردو زباں میں اتنی طہارت غزل سے ہے
آج تو اذن عام ہےساقی
رات رندوں کے نام ہے ساقی
تیرے ہاتھوں سے پی رہا ہوں شراب
مے کدہ میرے نام ہے ساقی
میری آنکھوں میں تِرے پیار کا آنسو آئے
کوئی خوشبو میں لگاؤں ، تری خوشبو آئے
میں نے دن رات خُدا سے یہ دُعا مانگی تھی
کوئی آہٹ نہ ہو در پر مرے جب تو آئے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks