Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
چاند کی زلفیں ہیں، چہرہ ہے، قد و قامت ہے
آسمانوں سے حویلی میں اُتر کر دیکھو
خط ایسا لکھا ہے کہ نگینے سے جڑے ہیں
وہ ہاتھ کہ جس نے کوئی زیور نہیں دیکھا
پتھر مجھے کہتا ہے مرا چاہنے والا
میں موم ہوں اُس نے مجھے چھُو کر نہیں دیکھا
بے لباسی جو ہر لباس کی ہے
مفلسی عہدِبدحواس کی ہے
آئینہ بن گئے در و دیوار
چاندنی یہ اسی لباس کی ہے
تو آئینہ ہے، تجھے دیکھ کر سنورتا ہوں
کہاں کہاں ترا چہرہ تلاش کرتا ہوں
یہ دیکھ ہجر ترا کتنا خوبصورت ہے
عجیب مرد ہوں سولہ سنگھار کرتا ہوں
تو جانتا نہیں مری چاہت عجیب ہے
مجھ کو منا رہا ہے، کبھی خود خفا بھی ہو
تو بے وفا نہیں ہے مگر بے وفائی کر
اُس کی نظر میں رہنے کا کچھ سلسلہ بھی ہو
There are currently 2 users browsing this thread. (0 members and 2 guests)
Bookmarks