Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
دل اسی زہر کی لذت سے سلامت ہے عدم
ہم حسینوں کی جفاؤں کو دعا دیتے ہیں
عدم جھگڑا قیامت تک گیا ہے جرمِ ہستی کا
ذرا سی بات تھی لیکن کہاں تک بات پہنچی ہے
پہلے بڑی رغبت تھی ترے نام سے مجھ کو
اب سن کے ترا نام میں کچھ سوچ رہا ہوں
خدا کو سجدہ نہ کر ، گل رُخوں کو پیار نہ کر
مسافری میں محبت کے کاروبار نہ کر
آپ نے مجھ کو خوب پہچانا
واقعی سخت بے وفا ہوں میں
شاید مجھے نکال کے پچھتا رہے ہوں آپ
محفل میں اس خیال سے پھر آگیا ہوں
طور پر چھیڑا تھا جس نے آپ کو
وہ میری دیوانگی تھی ، میں نہ تھا
ہم نے خود مسکرا کے دیکھا ہے
مسکراہٹ بھی نوحہ خوانی ہے
محبت کو کہاں فکرِ زیان و سود رہتا ہے
یہ دروازہ ہمارے شہر میں مسدود رہتا ہے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks