Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
الجھ الجھ گئیں مجروح زیست کی گرہیں
بکھر بکھر گئیں انگڑائیاں خلاؤں میں
میں پوچھتا ہوں کہ اے رنگ و نور کی دیوی
علاج ِ تیرہ شبی کیا اِسی کو کہتے ہیں !
بجھے بجھے سے یہ مفلس دیئے نہ جانے کیا
سُلگ سُلگ کے تری بےحسی کو کہتے ہیں
یہ گیت سر بگریباں ہیں تیرے جانے سے
یہ تو عروس ستارے بڑھا رہے ہیں سہاگ
سمے سمے کی خلش میں ترا ملال رہے
جدائیوں میں بھی یوں عالمِ وصال رہے
انا کی جنگ میں ہم جیت تو گئے لیکن
پھر اس کے بعد بہت دیر تک نڈھال رہے
تو ایک بار ذرا کشتیاں جلا تو سہی
ہے کیا مجال کہ اک لمحہ بھی زوال رہے
اک عمر رہے ساتھ یہ معلوم نہیں تھا
وہ شخص ذرا سادہ و معصوم نہیںتھا
محرومی رہی وصل کی در پیش۔ بجا ہے
میں تیری جدائی سے تو محروم نہیں تھا
There are currently 6 users browsing this thread. (0 members and 6 guests)
Bookmarks