Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
تیز آندھیوں میں اڑتے پر وبال کی طرح
ہر شے گزشتنی ہے مہ و سال کی طرح
میں خود ہی جلوہ ریز ہوں، خود ہی نگاہِ شوق
شفاف پانیوں پہ جھکی ڈال کی طرح
رعنائیاں چمن کی تو پہلے بھی کم نہ تھیں
اب کے مگر سجائی گئی شاخِ دار بھی
آندھیوں میں بھی فروزاں ہے چراغِ امّید
خاک ڈالے سے یہ شعلہ کہیں بجھ جائے گا
ہم بھی دو چار قدم چل کے اگر بیٹھ گئے
کون پھر وقت کی رفتار کو ٹھہرائے گا
اب یہ ویران دن کیسے ہوگا بسر
رات تو کٹ گئی درد کی سیج پر
اس کی آوازِ پا تو بڑی بات ہے
ایک پتّہ بھی کھڑکا نہیں رات بھر
وہ دن نہیں کرن سے کرن میں لگے جو آگ
وہ شب کہاں چراغ سے جلتے تھے جب چراغ
کیو ں کر کہوں کہ در پئےآزار ہے وہی
جو آسماں ہے سر پہ مرے ڈھال کی طرح
There are currently 5 users browsing this thread. (0 members and 5 guests)
Bookmarks