Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
نادِم نہیں ہوں داغِ فرو مائیگی پہ میں
تیرا بھرم بھی میری جبیں سائیوں سے ہے
مرے ہی کان میں سرگوشیاں سکوت نے کیں
مرے سوا کبھی کس سے یہ بے زبان کھلا
سمجھ رہا تھا ستارے جنہیں وہ آنکھیں ہیں
مری طرف نگران ہیں کئی جہان کھلا
ہر آن میرا نیا رنگ ہے نیا چہرہ
وہ بھید ہوں جو کسی سے نہ میری جان کھلا
لہو لہو ہوں سلاخوں سے سر کو ٹکرا کر
شکیبؔ بابِ قفس کیا کہوں کس آن کھلا
بہارِ نو بھی انھیں پھر سجا نہیں سکتی
بکھر گئی ہیں جو پھولوں کی پتّیاں لوگو
خطا معاف کہ مے سے شکیبؔ منکر ہے
اسے عزیز ہیں دنیا کی تلخیاں لوگو
روتے ہیں دل کے زخم تو ہنستا نہیں کوئی
اتنا تو فائدہ مجھے تنہائیوں سے ہے
قیدِ بیاں میں آئے جو ناگفتنی نہ ہو
وہ رابطہ جو قلب کی گہرائیوں سے ہے
There are currently 3 users browsing this thread. (0 members and 3 guests)
Bookmarks