Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
یاد بچھڑے ہوئے ایام کی یوں آتی ہے
جس طرح دور سے معشوق صدا دیتے ہیں
مبادا بات بڑھ کر باعثِ تکلیف ہو جائے
وہیں پر ختم کر دیجے جہاں تک بات پہنچی ہے
کہتے ہیں عمرِ رفتہ کبھی لوٹتی نہیں
جا میکدے سے میری جوانی اٹھا کے لا
خالی ہے ابھی جام ، میں کچھ سوچ رہا ہوں
اے گردشِ ایام! میں کچھ سوچ رہا ہوں
حل کچھ تو نکل آئے گا حالت کی ضد کا
اے کثرتِ آلام! میں کچھ سوچ رہا ہوں
کتنی بے ساختہ خطاہوں میں
آپکی رغبت و رضا ہوں میں
مطلب معاملات کا ، کچھ پا گیا ہوں میں
ہنس کر فریبِ چشمِ کرم کھا گیا ہوں میں
میکدہ تھا ، چاندنی تھی ، میں نہ تھا
اک مجسم بے خودی تھی ، میں نہ تھا
دیر و کعبہ میں عدم حیرت فروش
دو جہاں کی بد ظنی تھی ، میں نہ تھا
There are currently 6 users browsing this thread. (0 members and 6 guests)
Bookmarks