Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
گدازِ قربتِ اصنام سے دل پگھلے جاتے تھے
نفس صہبا ، بدن گلنار تھے ، کل شب جہاں میں تھا
عدم مت پوچھ کیا کیفیتیں تھیں ذہن پر طاری
نشاطِ روح کے معمار تھے ، کل شب جہاں میں تھا
وہ مے کش تیری آنکھوں کی حکایت سن کے آیا ہے
جسے ہر وقت پیمانے حسیں معلوم ہوتے ہیں
اس کی پائل اگر چھنک جائے
گردشِ آسماں ٹھٹھک جائے
ایسے بھر پور ہے بدن اس کا
جیسے ساون کا آم پک جائے
وہ باتیں تری وہ فسانے ترے
شگفتہ شگفتہ بہانے ترے
ضمیرِ صدف میں کرن کا مقام
انوکھے انوکھے ٹھکانے ترے
عدم بھی ہے تیرا حکایت کدہ
کہاں تک گئے ہیں فسانے ترے
وہ انگ انگ میں طغیانیاں محبت کی
وہ رنگ رنگ کے نقش و نگار یاد کرو
There are currently 4 users browsing this thread. (0 members and 4 guests)
Bookmarks