Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
جس میں آنکھ اٹھانے کی بھی تاب نہیں
کندھوں پر دن رات اٹھائے پھرتا ہے
خود کو آئینے میں دیکھا میں نے
راز تکوین کا پایا میں نے
یوں ہی اک عالمِ مجبوری میں
جبر کو جبر کہا تھا میں نے
کسی کی دید نے جادو جگا دئے کیا کیا
جمال و حسنِ بہاراں خزاں میں ڈال دیا
ترے خیال نے لفظوں کا روپ کیا دھارا
بلا کا سوز لبِ نغمہ خواں میں ڈال دیا
بس گئے یار شہر میں جا کر
رہ گئے دشت میں ہمِیں تنہا
شہرِ یعقوب ہے ویران بڑی مدت سے
ایک یوسف ہے جسے ڈھونڈ کے لانا چاہوں
نہ بن پائی کبھی جو بات ہم سے
وہ اب کچھ کچھ بنانی آ گئی ہے
سوچتا ہوں تو ہنسی آتی ہے خود پر یارو
میں بھی کیا شخص ہوں روتوں کو ہنسانا چاہوں
There are currently 6 users browsing this thread. (0 members and 6 guests)
Bookmarks