Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
وہ کج کلہ جو کبھی سنگ بار گزرا تھا
کل اس گلی سے وہی سوگوار گزرا تھا
سرِ رَہ دیکھ کر چھینٹے لہو کے
ہماری یاد بھی آئی تو ہو گی
چہار سو مکر و فن کی دنیا سجائی میں نے
میں طاقِ نسیاں میں رکھ چکا ہوں صداقتوں کو
ایک زمانہ گزرا سورج نکلا تھا
مشرق سے اب اندھی صبحیں اٹھتی ہیں
وہی انداز ہیں فطرت کے لیکن
کوئی اہلِ نظر باقی نہیں ہے
خدا کی رحمتیں تو منتظر ہیں
دعاؤں میں اثر باقی نہیں ہے
منافقت نے جلال چہروں پہ لکھ دیا ہے
وفا نے حزن و ملال چہروں پہ لکھ دیا ہے
بادل سوچوں کے، کس سے منسوب کروں
جلتے اندیشے کس سے منسوب کروں
اسی لئے تو میں کہہ رہا تھا کہ کچھ نہ کہنا
صدا نے اندر کا حال چہروں پہ لکھ دیا ہے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks