Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
بڑھا کے میرے معانی پہ لفظ کا زنگار
مرے حریف مرے آئنے اجالتے ہیں
سجا کے آئنۂ حرف پیشِ آئنہ
ہم اک کرن سے ہزار آفتاب ڈھالتے ہیں
عذابِ جاں ہے عزیزو خیالِ مصرعِ تر
سو ہم غزل نہیں لکھتے عذاب ٹالتے ہیں
اس سے بچھڑ کے بابِ ہنر بند کر دیا
ہم جس میں جی رہے تھے وہ گھر بند کر دیا
یہی خیال مجھے جگمگائے رکھتا ہے
کہ میں رضائے ستارہ نظر پہ راضی ہوں
وہ یہاں ایک نئے گھر کی بنا ڈالے گا
خانۂ درد کو مسمار کیا ہے اُس نے
جوہر ہماری خاک میں برق و شرر کا ہے
تو لعل چاہتا ہے بدخشاں میں بات کر
اسی دنیا میں مرا کوئے نگاراں بھی تو ہے
ایک گھر بھی تو ہے، اک حلقۂ یاراں بھی تو ہے
آ ہی جاتی ہے کہیں موجِ ہوائے نمناک
اس مسافت میں کیں خطۂ باراں بھی تو ہے
There are currently 4 users browsing this thread. (0 members and 4 guests)
Bookmarks