Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
کل کہیں پھر خدا کی زمیں پر کوئی سانحہ ہو گیا
میں نے کل رات جب بھی اٹھائی نظر ، چاند خاموش تھا
لگ رہا ہے شہر کے آثار سے
آ لگا جنگل در و دیوار سے
راستوں پہ گھاس اُگ آئی اگر
کون لوٹے گا سمندر پار سے
تیرا وعدہ ابھی تلک
طاق کے اوپر رکھا ہے
عجب غرور میرے قلبِ منکسر میں ہے
عجیب عجز میری ذاتِ کج کلاہ میں ہے
وہ تم جو چھوڑ گئے تھے دُکھا ہوا میرا دل
سفر نے ڈھونڈ لیا ہے رہا سہا میرا دل
کبھی کسی کے لیے خود کو بے قرار کیاَ؟
تمام عمر محبت کا انتظار کیا
کسی کو سونپی کبھی اپنے وقت کی تقسیم ؟
کبھی کبھی تیری یادوں سے کاروبار کیا
تنہائی کی بات نہ کر
سارا شہر ہی تنہا ہے
There are currently 3 users browsing this thread. (0 members and 3 guests)
Bookmarks