Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
ہر کُنج سے چھلکا کئے کیا کیا خزینے لطف کے
لپٹیں تھیں جیسے مشک کی اُس حسن کی پہنائیاں
ہم کو اکیلا چھوڑ کر، جب سے وہ چنچل جا چکا
ہر سمت اگنے لگ پڑیں، ڈستی ہوئی تنہائیاں
کیوں رُلاتی نہ تمہیں پیار کہانی میری
اور پھر وہ، کہ سنی تم نے زبانی میری
طاقِنسیاں میں کہیں رکھ کے اُسے بھول گئے
انگلیوں میں جو سجائی تھی نشانی میری
گل جس طرح رہے ہوں کبھی ہم نشین خاک
مجھ میں بھی اِس طرح کی ہے تجھ سے ملن کی باس
سنگ دل تھے اہلِ دنیا بھی بہت
آپ نے بھی ،پیا ر سے دیکھا نہیں
توڑنا، پھر جوڑنا، پھر توڑنا
ہم کھلونوں پر کرم کیا کیا نہیں
اپنے پیاروں کو جی سے بھُلانے لگے تم نے اچّھا کیا
غیر سارے تمہیں یاد آنے لگے تم نے اچّھا کیا
تُو بھی ایسی کوئی فرمائش کبھی ہونٹوں پہ لا
دیکھ بھنورا کس طرح پھولوں کو سہلانے لگا
There are currently 2 users browsing this thread. (0 members and 2 guests)
Bookmarks