76
77
عشق مجھ کو نہیں ، وحشت ہی سہی
میری وحشت، تری شہرت ہی سہی
قطع کیجیئے ! نہ تعلق ہم سے
کچھ نہیں ہے ، تو عداوت ہی سہی
کچھ تو دے ، اے فلکِ ناانصاف
آہ و فریاد کی رخصت ہی سہی
ہم کوئی ترکِ وفا کرتے ہیں
نہ سہی عشق، مصیبت ہی سہی
ہم بھی تسلیم کی خُو ڈالیں گے
بے نیازی، تری عادت ہی سہی
چھیڑ خوباں سے چلی جائے ، اسدؔ!
گر نہیں وصل، تو حسرت ہی سہی
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks