45
دام، ہر موج میں ، ہے حلقۂ صد کامِ نہنگ
دیکھیں ، کیا گزرے ہے قطرہ پہ گہر ہوتے تک!
ہم نے مانا کہ، تغافل نہ کرو گے ، لیکن
خاک ہو جائیں گے ہم، تم کو خبر ہوتے تک
یک نظر بیش نہیں ، فرصتِ ہستی، غالبؔ!
گرمیِ بزم ہے ، اک رقصِ شرر ہوتے تک
Similar Threads:
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks