دوست، غمخواری میں میری، سعی فرماویں گے کیا؟َ
زخم کے بھرنے تلک، ناخن نہ بڑھ جاویں گے کیا؟
بے نیازی حد سے گزری، بندہ پرور! کب تلک؟
ہم کہیں گے حالِ دل، اور آپ فرماویں گے "کیا؟"
گر کیا ناصح نے ہم کو قید، اچھا! یوں سہی
یہ جنونِ عشق کے انداز چھٹ جاویں گے کیا؟
خانہ زادِ زلف ہیں ، زنجیر سے بھاگیں گے کیوں ؟
ہیں گرفتارِ جنوں ، زنداں سے گھبراویں گے کیا؟
4
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks