خُون بادل سے برستے دیکھا
پُھول کو شاخ پہ ڈستے دیکھا
کتنے بیدار خیالوں کو یہاں
دامِ اخلاص میں پھنستے دیکھا
دِل کا گُلشن کہ بیاباں ہی رہا
ایسا اُجڑا کہ نہ بَستے دیکھا
کھل گیا جن پہ مسرّت بَھرم
پھر کبھی ان کو نہ ہنستے دیکھا
اب کہاں اشکِ ندامت ساغرؔ
آستینوں کو ترستے دیکھا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out

Reply With Quote
Bookmarks